جوڈیشل کمیشن اہم ورنہ مذاکرات نہیں ہونگے،پی ٹی آئی کا اعلان

راولپنڈی/اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)پاکستان تحریک انصاف نے مذاکرات کے چوتھے راؤنڈ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن وقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات کے چوتھے رائونڈ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے چوتھے رائونڈ سے قبل جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے اور جب تک جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا جاتا چوتھے مذاکراتی راؤنڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔

ان کا کہنا تھاکہ بانی پی ٹی آئی کی واضح ہدایات ہیں، حکومت جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں لہٰذا ہم حکومت کے ساتھ چوتھے مذاکراتی راؤنڈ میں نہیں بیٹھیں گے۔پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے بہترین احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔القادر ٹرسٹ کیس ایک بھونڈا کیس ہے۔ اس وقت جوڈیشری پر دباؤ ہے۔ فیصلہ کٹھ پتلی عدالت نے سنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک کمیٹی میں ڈیجیٹل پاکستان بل پر بات ہوئی۔ حکومتی ممبران نے اس بل کے حق میں ووٹ دیاجس کے مطابق ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگی۔ بل پاس ہونے کے بعد پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کے حق میں بات کرنے والوں کو اٹھایا جائے گا۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے ، لوگ غربت میں بہت نیچے پہنچ چکے ہیں۔

اس موقع پرچیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں قانون سازی کا کم ترین وقت پاکستان میں ہے۔ 88 دنوں میں 10 منٹ بھی قانون سازی پر بات نہیں ہوئی۔جتنے بھی قانون پاس ہوئے 10 منٹ کے اندر پاس کرلیے گئے۔ ایک سال میں 130 دن سیشن ہوتا ہے مگر ہمارے پاس 88 دن ہوئے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اس موقع پر کہا کہ حکومت کو مذاکرات کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈلائن دی ہے اور اس سے پہلے بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات ہونی چاہیے۔شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر حکومت کمیشن نہیں بناتی تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو واقعات ہوئے ہیں قوم کو سچ بتانے کے لیے کمیشن کا بننا ضروری ہے، کمیشن سے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے پوری طرح عوام آگاہ ہو جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ انڈیپنڈنٹ ججز اس کی تحقیقات کریں، جس نے کچھ کیا ہے اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے، اگر حکومت کے دل میں کوئی چور نہیں ہے تو ان کو کمیشن بنا لینا چاہیے۔

شبلی فراز نے کہا کہ حکومت کوسیاسی طور پر اس کا فائدہ ہو گا اور وہ بطور فریق اس سے علیحدہ ہو جائے گی۔پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ آج انسداد دِہشتگردی عدالت میں 700 کارکن اٹک سے لائے گئے تھے۔ بے گناہ کارکنوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جا رہا ہے۔ قیدی وینز میں 500 قیدی ڈال کر لائے جاتے ہیں۔ 3 ہزار سے زائد کارکنان قید ہیں، ان کے ساتھ جیل مینوئل کے مطابق سلوک کیا جائے۔

علی محمد خان نے کہا کہ عمران خان نے امریکا کی سازش کو بے نقاب کیا۔ شہباز شریف اس خط کو ایوان میں لے کر آئے جس کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔ جو جج سائیکل چور اور جیب کترے کا مقدمہ نہیں سن سکتے، انہوں نے سابق وزیر اعظم کا کیس سنا۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جس فیصلے کی بنیاد پر سزا سنائی گئی اس میں کوئی حقیقت ہی نہیں ہے۔ عمران خان کا گناہ صرف یہ ہے وہ پیسہ باہر سے پاکستان لائے۔ہم عمران خان پر ہوا ہر ظلم برداشت نہیں کریں گے، اس کی مذمت کرتے ہیں۔

دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کا کہنا تھاکہ جوڈیشل کمیشن کے بننے اور نہ بننے کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔عرفان صدیقی نے بتایا کہ اپوزیشن کے مطالبات پر تفصیلی طور پر قانونی رائے بھی لی گئی ہے۔

حکومتی کمیٹی کی مشاورت آج اور جمعہ کو بھی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ 28 جنوری کو اجلاس ہوگا جس میں حکومت کی جانب سے تحریری جواب اپوزیشن کو دیا جائے گا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ مشاورت کا عمل جاری رہے گا، بہت سے معاملات زیر غور آئیں گے۔

دریں اثناء گرینڈ اپوزیشن الائنس نے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر غور شروع کر دیاہے جس میں موجودہ سیاسی، معاشی، آئینی اور سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن قیادت نے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جمہوری قوتوں کو مشترکہ پلیٹ فارم کے تحت متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا ایجنڈا آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو بحال کرنا ہے۔

کانفرنس میں وکلائ،ماہرین تعلیم، کسانوں، سول سوسائٹی سمیت مخلتف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مدعو کیا جائے گا۔گرینڈ اپوزیشن الائنس دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر نہ صرف حکومت کی غفلت کے باعث ملک میں جاری بحرانوں پر غور کرے گا بلکہ اس سے نمٹنے اور ملک کو درست سمت میں گامزن کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر سے ملاقات میں اے پی سی بلانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف علی ظفر نے کہاکہ حکومت کو تحریری مطالبات دے دیے ، جواب کیلئے7 دن ہیں۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کے معاملے میں این سی اے نے شک کی بنیاد پرانکوائری شروع کی، این سی اے نے پیسے کو ڈی فریز کر دیا، یوکے قانون کے مطابق اگر پیسہ چوری کا ہو تو ڈی فریز نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور برطانوی کورٹ نے بھی کہا کہ یہ پیسہ چوری کا نہیں ہے، نیب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے پیسے ڈی فریز کرنے کا کہا ہے۔بیرسٹر علی ظفرکا کہنا تھا کہ حکومت نے تحریری مطالبات کا جواب نہ دیا تو مذاکرات نہیں ہو ں گے۔