تل ابیب/دوحہ/غزہ/بیروت(اسلام ڈیجیٹل)اسرائیل کی وزارت انصاف نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کردی۔اسرائیلی وزارت انصاف کی فہرست 735 فلسطینی قیدیوں پر مشتمل ہے جس میں الفتح کے اہم رہنما مروان برغوثی اور زکریا الزبیدی کے نام بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے بتایاکہ فہرست میں ایسے قیدی بھی شامل ہیں جنھیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے لیکن جنگ بندی معاہدے کے تحت انہیں 33 اسرائیلیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں 1904 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔اس سے قبل اسرائیل نے حماس کی قید سے رہائی پانے والے 33 اسرائیلیوں کی تصاویر بھی جاری کی تھیں۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز قطری وزیر اعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز 19 جنوری سے ہوگا۔6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا، مرحلہ وار قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔ تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔
ادھرقطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی آج مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 8 بجے (06:30 GMT) شروع ہوگی۔ترجمان قطری وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے، جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے پر محیط ہوگا، جس میں 33 یرغمالیوں کے بدلے ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ترجمان ماجد الانصاری نے عربی میں X پر ایک پوسٹ میں لکھا ”ہم اپنے بھائیوں کو محتاط رہنے، انتہائی احتیاط برتنے اور سرکاری ذرائع سے ہدایات کا انتظار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں”۔دوسری جانب اسرائیل نے غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔سوشل میڈیا ویب سائٹ X پر ایک پوسٹ میں آئی ڈی ایف نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں طے پانے والی جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیاری کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنی تیاریوں کے حوالے سے کہا کہ اس کا تعلق یرغمالیوں سے اس طرح ہے کہ انھیں ماحول میں جذب کرنے میں مدد دی جائے گی اور اس کے لیے انھیں جسمانی اور ذہنی طور پر مناسب ماحول فراہم کیا جائے گا۔اسرائیل کی فوج نے مزید کہا کہ ریاست اسرائیل کے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھا جائے گاجبکہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، حماس نے اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کے تبادلے کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں گروپ نے کہا کہ ”حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا طریقہ کار اس بات پر منحصر ہے کہ اسرائیل کتنے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہے۔
حماس نے کہا کہ ہر مرحلے پر رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرست ہر تبادلے کے دن سے ایک دن پہلے جاری کی جائے گی۔دریں اثناء جنگ بندی کے اعلان کے باوجود اسرائیلی فورسز کے غزہ کے مختلف علاقوں میں حملے جاری ہیں، صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 33 فلسطینی شہید،122 زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی توپ خانوں نے غزہ شہر کے علاقے الصبرہ میں فلسطینی شہریوں کے گھروں کو اور شمالی علاقوں کو بھی گولہ باری کا نشانہ بنایا۔اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت حنون، جبالیا کیمپ کے اطراف اور الصفطاوی کے علاقے میں شہریوں کے کئی گھر دھماکے سے اڑا دیے۔یونیسیف کے مطابق 15 ماہ کی خون ریز جنگ میں روزانہ 35 فلسطینی بچے اسرائیلی بربریت کا نشانہ بنے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 46 ہزار 899 ہوگئی، 1 لاکھ 10 ہزار725 زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری جانب کابینہ کے بعد اسرائیلی حکومت نے بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔
عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی معاہدہ اتوار کی شام 6 بج کر 30 منٹ پر نافذ العمل ہو جائے گا۔فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد غزہ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مندوب نے نیتن یاہو حکومت سے زبردستی ڈیل منظور کرائی۔
علاوہ ازیںفلسطینی سول ڈیفنس نے انتباہ دیتے ہوئے رہائشیوں سے کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد فلسطینی شمالی غزہ جانے میں جلدی نہ کریں۔اسرائیل اور حماس میں معاہدے کے بعد غزہ میں جلد جنگ بندی ہونے والی ہے، ایسے میں فلسطینی سول ڈیفنس نے رہائشیوں کو شمالی غزہ کی طرف فوری جانے سے خبردار کیا ہے۔
ترجمان فلسطینی سول ڈیفنس نے اپنے بیان میں کہا کہ شمالی غزہ میں 90 فیصد گھر تباہ ہوچکے ہیں۔ترجمان اسلامی جہاد کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی حملے اسیران کی جان لے سکتے ہیں، اسرائیلی بمباری کے باوجود اسیران کی رہائی کیلئے انتظامات کررہے ہیں،اسیران کے اہل خانہ جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی بمباری بند کرنے کا مطالبہ کریں۔حوثی ترجمان نے کہا کہ حوثی غزہ جنگ بندی معاہدے کی حمایت کرتے ہیں، جنگ بندی پرعمل شروع ہوگا تو فوجی کارروائیاں روک دینگے۔
ترجمان حوثی عسکری قیادت نے کہا کہ اسرائیل جاتے جاتے بھی فلسطینیوں کو شہید کررہا ہے اس لیے حملے کررہے ہیں، اسرائیل جارحیت روکتا ہے تو ہم بھی حملے بند کردینگے۔حماس نے ہفتے کے روز کہاہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنے جارحانہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔حماس نے ایک بیان میں کہا اسرائیل صرف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے میں کامیاب ہوا جو انسانیت کے وقار کو داغدار کرتے ہیں جبکہ اسرائیلی حکام نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر جشن منانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جاری سرکاری بیان کے مطابق خوشی منانے کے کسی بھی عوامی مظاہرے کو روکنے کے لیے اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
لبنان کے نومنتخب صدر جوزف عون نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے جنوبی لبنان سے انخلا کو مکمل کرائیں جو 27 نومبر 2024ء کے معاہدے کے مطابق اسرائیل کو 60 دنوں میں مکمل کرنا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لبنانی صدر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے یہ بات انتونیو گوتریس سے ملاقات میں کہی ہے اور انہیں اس جانب بھی متوجہ کیا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے جو لبنان کی خودمختاری کے بھی خلاف ہے۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا اقوام متحدہ کو اپنی پوری کوششیں لگانی چاہئیں تاکہ اسرائیل فوجی انخلا مکمل کرے اور طے شدہ تاریخ کے اندر مکمل کرے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان پر قبضے کو جاری رکھا ہوا ہے اور لبنان کے علاقے میں آپریشن بھی کر رہی ہے جو اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔