پاکستان میں سونے کے وسیع ذخائر ملنے کا دعویٰ ، حقیقت کیا ہے؟

پنجاب کے شہر اٹک میں سونے کے بڑے ذخائر ملنے کے دعوے سامنے آنے کے بعد سے ہر طرف یہ معاملہ زیر بحث ہے، آئیے دیکھتے ہیں ان دعوؤں میں کتنی حقیقت ہے۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے نے ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے، جس کے مطابق پاکستان میں معدنیات اور قدرتی ذخائر کے حوالے سے دعوے کوئی نئی بات نہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2015ء میں سابق وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے چنیوٹ میں سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کے بڑے ذخائر کی دریافت کا اعلان کیا تھا اور حالیہ دنوں میں پنجاب کے وزیر معدنیات شیر علی گورچانی نے اٹک میں سونے کے بڑے ذخائر کی موجودگی کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سونے کے ذخائر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں پائے جاتے ہیں۔ بی بی سی نے وزارتِ پیٹرولیم کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے کی تکمیل کے بعد سونے کی پیداوار میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے اٹک، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں سونے کی موجودگی کی تصدیق کے لیے تحقیقاتی مطالعہ کیا ہے۔ ان علاقوں میں مختلف تیکنیکی طریقوں سے سونے اور دیگر دھاتوں کے ذخائر کی موجودگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود پاکستان میں سونے کی پیداوار محدود ہے اور سالانہ صرف ڈیڑھ سے دو ٹن سونا نکالا جاتا ہے۔ ذخائر کی دریافت اور ان سے پیداوار میں اضافے کے امکانات حکومتوں کے لیے اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ پاکستان میں سونے کے ذخائر کہاں کہاں موجود ہیں، اس پر تحقیقات جاری ہیں اور مختلف علاقوں میں جیوفزیکل سروے اور جیوکیمیکل تکنیک کے ذریعے اس کی موجودگی کو ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔