دنیا کے غریب ترین سربراہ کا خطاب پانے والے یوراگوائے کے سابق صدر خوسے موخیکا کا کہنا ہے کہ سرطان کا مرض ان کے جسم میں پھیل کر جگر تک پہنچ چکا ہے جس کے سبب اب وہ اس بیماری کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔ خوسے 2010ء سے 2015ء تک ملک کے صدر رہے تھے۔
یوراگوائے میں ہر جمعرات کو شائع ہونے والے جریدے کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں خوسے نے کہا کہ “میری زندگی کا دورانیہ ختم ہو چکا ہے۔ میں اب مر رہا ہوں اور جنگجو کو آرام کا حق ہے”۔
چار ماہ بعد خوسے کی عمر 90 برس ہو جائے گی۔ یوراگوائے کو لاطینی امریکا کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔
یہ بات معروف رہی ہے کہ خوسے نے منتخب ہونے کے بعد صدارتی محل میں قیام سے انکار کر دیا تھا۔ جب وہ صدر تھے تو اپنی تنخواہ (4 ہزار ڈالر) کا 90 فیصد حصہ خیراتی انجمنوں کو عطیہ کر دیتے تھے۔ وہ اپنی مدت صدارت کے دوران میں ایک چھوٹے سے فارم پر انتہائی معمولی گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ رہے۔ وہ 1987ء ماڈل کی واکس ویگن گاڑی میں صدارتی محل جایا کرتے تھے۔
نومبر 2014ء میں ایک “دولت مند عرب” نے یہ گاڑی خریدنے کے لیے خوسے کو دس لاکھ ڈالر کی پیش کش کی۔ تاہم خوسے نے اسے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ جب تک وہ زندہ ہیں اس وقت تک یہ گاڑی گھر کے گیراج میں ہی رہے گے۔
جہاں تک خوسے کی بیماری کا تعلق ہے تو ان کی کیموتھراپی کے 32 سیشن ہو چکے ہیں۔ ان کی رسولی غائب ہو گئی تھی تاہم دو ماہ قبل وہ دوبارہ لوٹ آئی اور جگر کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔
دنیا کے اس غریب ترین صدر نے باور کرایا کہ وہ مزید انٹرویوز نہیں دیں گے اور آئندہ کہیں بھی علانیہ نمودار نہیں ہوں گے۔ جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں خوسے نے اس آرزو کا اظہار کیا کہ وہ اپنے فارم پر مرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ ان کی آخری آرام گاہ فارم ہاؤس کی مٹی کے نیچے ہو۔
