ترک حکومت نے سوشل میڈیا کا استعمال محدود کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔
ترکیہ کے وزیر ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر عبدالقادر اورال اوغلو نے سوشل میڈیا کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کےلیےوزارت کی طرف سے تیار کردہ ایک نئے منصوبے کا اعلان کیا، جس میں ان پلیٹ فارمز کو استعمال کرنے کے لیے عمر کی کم از کم حد 16 سال مقرر کی گئی ہے۔ تاہم ان کے اس اقدام کو عوامی حلقوں کی طرف سے زیادہ پذیرائی حاصل نہیں ہوسسکی۔
اگرچہ ترک وزیر نے انکشاف کیا کہ انقرہ سوشل میڈیا کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن اس اقدام پر اعتراض کرنے والوں نے سوشل میڈیا پر لکھا ہےکہ وزارت کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال کو عمر کی مخصوص حد کے ساتھ مشروط کرنا “منطقی نہیں لگتا”۔
بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا صارفین کے لیے کم از کم عمر کو مسترد کرنے کی وجہ یہ بتائی کہ اس عمر اور اس سے کم عمر کے لوگ اپنی پڑھائی کے دوران سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں، کیونکہ یہ پلیٹ فارم نجی سکولوں میں مواصلات کا تیز ترین ذریعہ بھی ہیں۔جب کہ دوسروں کا خیال تھا کہ سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی عمر بتانے سے بچوں کو کسی بھی ڈیجیٹل بدسلوکی سے بچایا جا سکتا ہے جس کا انہیں سامنا ہے۔تاہم بعض صارفین نے اعتراض کیا کہ اس طرح کا منصوبہ ملک کی وزارت مواصلات کو بنانا چاہیے تھا نہ کہ وزارت ٹرانسپورٹ کو۔
ترکیہ کے وزیر ٹرانسپورٹ نے میڈیا کو بیانات میں وضاحت کی تھی کہ اس اقدام کا مقصد کم عمر افراد کو ان خطرات سے بچانا ہے جو سوشل میڈیا کے بے قابو استعمال کے نتیجے میں ہو سکتے ہیں، جیسے نامناسب مواد کی نمائش، ڈیجیٹل لت اور دماغی صحت پر منفی اثرات جیسے عوامل .
اورال اوغلو نے نشاندہی کی کہ وزارت متعلقہ حکام کے تعاون سے اس سلسلے میں واضح ضوابط اور قوانین کی تیاری پر کام کر رہی ہے تاکہ اس فیصلے پر موثر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ 16 سال کی عمر کا تعین بین الاقوامی مطالعات کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اور اسی طرح کے تجربات جو نوجوانوں پر منفی اثرات کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔ یہ وہ کام ہے جو بہت سے ممالک ماضی میں کر چکے ہیں۔ترک وزیر کی جانب سے اس رجحان کا اعلان شہریوں میں ڈیجیٹل بیداری پیدا کرنے کے علاوہ محفوظ ڈیجیٹل ماحول کو فروغ دینے اور بچوں اور نوعمروں کو تحفظ فراہم کرنے کی حکومتی کوششوں کے فریم ورک کا حصہ ہے۔
