اقوام متحدہ نے پاکستان کو شدید بھوک کا شکار ممالک کی فہرست سے نکال دیا

اسلام آباد : اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے ایک مثبت پیش رفت طور پر پاکستان کو بھوک کے ہاٹ اسپاٹس کی فہرست سے نکال دیا ، تاہم ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے صوبوں میں شدید غذائی عدم تحفظ 20 سے 25 فیصد تک رہے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق غربت اور مساوات کے بارے میں ورلڈ بینک کی حالیہ بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خوراک کی قیمتوں کی افراط زر میں اپریل سے جون 2024 تک نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں، جس سے غریب، کمزور اور متوسط طبقے کے گھرانوں کے لیے قیمتوں کا دبا کم ہوا جو اپنے بجٹ کا 42 سے 48 فیصد خوراک کے لیے مختص کرتے ہیں۔تاہم، توانائی کی افراط زر میں 65 فیصد اضافہ ہوا اور دیہی علاقوں میں نقل و حمل سمیت بنیادی افراط زر بلند رہا، زیادہ بالواسطہ ٹیکسوں نے صارفین کی اشیا اور خدمات کے لیے قیمتوں میں مزید اضافہ کیا، اس سے مذکورہ بالا زمروں میں آنے والے خاندان بری طرح متاثر ہوئے جو اپنے بجٹ کا 23 سے 28 فیصد توانائی، ہاسنگ اور نقل و حمل کی خدمات کے لیے مختص کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں پرائمری سے مڈل اور مڈل ٹو سیکنڈری اسکولوں میں منتقلی کی شرح میں 2 فیصد پوائنٹس کی بہتری آئی ہے تاہم 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان بھر میں 35 فیصد سے زائد بچے مکمل طور پر اسکولوں سے باہر ہیں۔مزید برآں، دائمی فضائی آلودگی صحت عامہ کے لیے ایک تشویش بنی ہوئی ہے جو 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو متاثر کرتی ہے، اسموگ اور ہوا کے خراب معیار کی وجہ سے پنجاب میں تقریبا 14 دن کی تعلیم ضائع ہوگئی۔