اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک تحریری مطالبات پیش نہیں کیے،مطالبات نہ ملے تو مذاکراتی عمل میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے اہم رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 12 دن گزر جانے کے بعد ہم ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکے۔حکومت اپنی یقین دہانی پر عمل کرتے ہوئے پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم کو عمران خان سے ملاقات کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے عمران خان سے مشاورت کرنے اور چارٹر آف ڈیمانڈ کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اور موقع مانگا جو حکومت نے قبول کرلیا، تاہم اگر تیسرے اجلاس میں بھی تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش نہیں کیا گیا تو مذاکراتی عمل کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ سیاسی قیدی ہونے کا تعین کسی فرد کی شناخت سے نہیں بلکہ جرم کی نوعیت سے ہوتا ہے، بطور سینیٹر میں کوئی قتل کرتا ہوں اور اس جرم کی پاداش میں مجھے جیل بھیج دیا جائے تو مجھے سیاسی قیدی نہیں سمجھا جائے گا اور یہ استثنا صدر پاکستان کو بھی حاصل نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عمران خان اور دیگر قیدیوں کی رہائی اور عدالتی کمیشن کے قیام کے مطالبے کے علاوہ پی ٹی آئی نے 45 لاپتا افراد کا سراغ لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے ان 45 افراد کے نام، پتے اور شناخت پوچھی تو پی ٹی آئی کے پاس تفصیلات دستیاب نہیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے لوگوں کا سراغ کیسے لگا سکتی ہے جن کی تفصیلات پی ٹی آئی کو بھی معلوم نہیں ہیں۔
سینیٹرعرفان صدیقی نے واضح کیا کہ حکومت نے نہ تو پی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ کیا اور نہ ہی سول نافرمانی کی کال واپس لینے کے لیے کہا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ حکومت یا کسی ادارے نے عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ یا کسی اور جگہ منتقل کرنے کی پیش کش کی ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کسی بھی پس پردہ مذاکرات کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے تیسرے دور کی تاریخ پی ٹی آئی دے گی۔
پی ٹی آئی رہنماء سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ سیاسی اسیران کی رہائی ہوتی ہے تو ہم سول نافرمانی کی کال موخر کر سکتے ہیں،لگتا ہے کہ آج190ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنا دیا جائے گا، ہمیں فیصلے سے متعلق کوئی خوش فہمی بھی نہیں ہے، فیصلہ خلاف آیا تو اپیل میں جائیں گے۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بانی سے ملاقات کرائی جائے لیکن تاحال ملاقات نہیں کرائی گئی۔ جیل پر پنجاب حکومت کا کنٹرول ہے حکومت کو چاہئے کہ ملاقات کو یقینی بنائے۔ مذاکرات میں ہماری طرف سے کوئی تعطل نہیں ہے۔
9مئی اور 26نومبر کے واقعات کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ جائز ہے ، عمران خان اور تمام قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں۔حکومت ضمانتوں کے راستے میں حائل ہے، ہم چاہتے ہیں ہمارے قید رہنمائوں کی ضمانتیں ہونی چاہئیں۔اسحاق ڈار نے ملاقات میں کہا کہ حکومت کی کوئی ڈیمانڈ نہیں ہے، مذاکرات میں ہمارے مطالبات پر عمل ہونا ہے تو 31جنوری تک ضرور ہونا چاہیے۔