وزیر اعظم کے حکومت سے متعلق وسوسے، کیا خطرہ بڑھتا جارہا ہے؟

اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل) اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے حکومت اور فوج کی شراکت داری پر وسوسوں کے اظہار کے بعد حکومت کو خطرے سے متعلق سوالات ابھرنا شروع ہوگئے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ملک کی بہتری اور ترقی کے لیے ان کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ادارے کا تعاون حاصل ہے اور ایسا تعاون انہوں نے اس سے قبل زندگی میں نہیں دیکھا۔
:یہ بھی پڑھیے

اڑان پاکستان پروگرام کا افتتاح۔ یہ منصوبہ ہے کیا؟

وزیراعظم نے کہاکہ ان کو وسوسے بھی آتے ہیں لیکن اللہ کرے کہ یہ شراکت داری اور تعاون چلتا رہے۔وزیراعظم کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر بھی تبصرے ہوئے کہ آیا شہباز شریف حکومت کو کوئی خطرات تو لاحق نہیں۔ اس
حوالے سے نیوز ویب سائٹ نے سیاسی امور کے ماہرین سے بات چیت کی ہے۔

ابصار عالم

معروف صحافی، تجزیہ نگار اور نجی ٹی وی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ابصار عالم نے کہاکہ موجودہ حکومت ایک ہائبرڈ سرکار ہے، اور ایسے نظام میں خدشات دونوں طرف ہوتے ہیں۔ سویلین حکومت یہ سمجھتی ہے کہ آیا ملٹری اسٹیبلشمنٹ ان کے کام سے خوش ہے یا نہیں اور دوسری طرف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی سویلین حکومت کی کارکردگی پر تحفظات ہوتے ہیں۔ ابصار عالم نے کہاکہ دوسری بات یہ کہ یہ ایک مخلوط حکومت ہے اور اِس میں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے بڑی اسٹیک ہولڈر ہے، پیپلز پارٹی شکایات کرتی رہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اِس حکومت میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے وہ بھی شکایات کرتی ہے۔ لیکن اس وقت سب سے بڑا چیلنج معاشی چیلنج ہے، اگر معیشت ٹھیک ہوگی تو باقی سب بھی ٹھیک ہو جائیگا۔

امتیاز عالم

معروف صحافی اور تجزیہ نگار امتیاز عالم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انہیں نہیں معلوم وزیراعظم نے یہ بات کس تناظر میں کی ہے، لیکن سویلین حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلق ہمیشہ مشکوک ہوتا ہے اور وزیراعظم کو اس قدر گرنا نہیں چاہیے۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے کہاکہ وسوسے بلا جواز نہیں ہوتے۔ ہمارے ماضی کے تجربات یہی بتاتے ہیں۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں اور دونوں کے درمیان مثالی تعلقات ہیں لیکن پھر اچانک سے دراڑ آجاتی ہے۔ نواز شریف کے ساتھ ایسا ہوا، اس کے بعد عمران خان کے ساتھ بھی یہ ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کا جس طرح سے تعلق تھا وہ اس وقت منکشف ہوا جب ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر اختلاف ہوا۔احمد بلال محبوب نے کہاکہ آئی ایس پی آر اکثر گورننس ٹھیک کرنے کی بات کرتا ہے لیکن جب تک کوئی بات کھل کر سامنے نہ آئے ان باتوں کا پتا نہیں چلتا۔

سلمان غنی

معروف صحافی اور تجزیہ نگار سلمان غنی نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف کا سب سے بڑا کریڈٹ ہی یہی ہے کہ ریاست ان کے پیچھے کھڑی ہے۔ جس طرح فوج اور آرمی چیف نے معاشی مشکلات کم کرنے کے حوالے سے حکومت کے ساتھ تعاون کیا وہ مثالی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اگر آگے کی طرف جانا ہے تو اس کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے جس کے لیے سب کو ایک دوسرے کو قبول کرنا ہوگا اور سب کو بات چیت کرنا ہوگی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کل اڑان پاکستان پروگرام کا افتتاح کیا، لیکن پاکستان تب ہی اڑان بھر سکتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام ہوگا۔