Adyala Jail

فلسطینیوں کی طرح یہ لوگ ہمیں بھی کرش کرنا چاہتے ہیں، عمران خان

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، جتنا ہم پیچھے ہٹتے ہیں اتنا یہ ہمیں کرش کرتے ہیں یہ ادارے کی نہیں تھرڈ امپائر کی پالیسی ہے اور یہ فلسطینیوں کی طرح ہمیں بھی کرش کرنا چاہتے ہیں۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں آج میرا ایک سال پورا ہو گیا ان کا خیال تھا کہ عمران خان ٹوٹ جائے گا اور جیل کی چکی میں نہیں رہ سکے گا، میں 21 سے 22 گھنٹے چکی میں رہتا ہوں، گرمیوں کے دنوں میں اتنا پسینہ آتا تھا کہ جو کپڑے میں پہنتا تھا وہ بھی گل گئے، انہیں پتا ہی نہیں کہ اسپورٹس مین کی ٹریننگ کیا ہوتی ہے اسپورٹس مین کی ٹریننگ ایسی ہوتی ہے کہ وہ ہرطرح کے دباؤ میں رہنے کا عادی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جاپان پر دو ایٹم بم گرے اور وہ 10 سال میں دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا کیونکہ جاپان کے ادارے تباہ نہیں ہوئے تھے ادارے اور اخلاقیات جب تک تباہ نہیں ہوتے ملک تباہ نہیں ہوتےجب کہ یہاں ایکسٹینشن مافیا ناجائز توسیع لینا چاہتا ہے گینگ آف تھری مافیا اپنی توسیع کے لیے ملک کے مستقبل اور اداروں کو تباہ کر رہا ہے، حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا خلاصہ ہے کہ ایک آدمی نے اپنی طاقت کے لیے ملک کی جمہوریت کو تباہ کیا۔

عمران خان نے کہا کہ سانحہ سقوط ڈھاکا میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا دنیا بھر میں ذلت ہوئی، 90 ہزار قیدی بنے اور 50 ہزار پاکستانیوں کو قتل کیا گیا جس کے بعد حمودالرحمان کمیشن رپورٹ چھپا دی گئی، کمیشن رپورٹ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس سے سبق سیکھو۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہفتے کے روز سب کو راولپنڈی میں احتجاج کی کال دیتا ہوں ہم جلسے کی اجازت نہیں لے رہے احتجاج کا اعلان کر رہے ہیں، ہمارے وکلا بھی کل سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے، ثابت ہوچکا ہے کہ قاضی فائز عیسی ان کے ساتھ ملا ہوا ہے قاضی فائز عیسی ان کا ایک کھلاڑی اور سکندر سلطان راجہ دوسرا کھلاڑی ہے تھرڈ امپائر ان کا کپتان ہے جو سارا کچھ کنٹرول کر رہا ہے، قاضی فائز عیسیٰ ہم پر ہونے والے ظلم کو تحفظ دیتا رہا قاضی فائز عیسی کا کام تھا کہ وہ بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے بغیر ہمارے لوگ 16 ماہ سے جیلوں میں ہیں، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری بیماری کے باوجود جیلوں میں ہیں، قاضی فائز عیسی نے ایک بھی جوڈیشل انکوائری نہیں کروائی، مغربی طاقتیں فلسطین میں سیز فائر اس لیے نہیں کروا رہی تاکہ فلسطینیوں کو پہلے کرش کیا جاسکے یہ لوگ بھی ہمیں پہلے کرش کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جو پارٹی جیتی اس کو اقتدار دیتے الٹا ہمارے دفاتر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے, قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں پروٹیکشن دی ہوئی ہے اور آئینی ترامیم قاضی کی توسیع کے لیے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ کو بیکری میں جس نے ذلیل کیا اس کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور شرم آنی چاہیے، انسانوں کے معاشرے کو ڈنڈے سے نہیں اخلاقیات سے چلایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا ہم پر کیس بنا دیا گیا اس میں 20 ارب کا منافع ہو چکا ہے، یہ آج تک ثابت نہیں ہوا کہ وہ کرائم کا پیسہ تھا، القادر ٹرسٹ سے مجھے ایک ٹکے کا فائدہ نہیں، آپ پر الزام ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ میں آپ نے ساڑھے چار سو کنال زمین القادر ٹرسٹ کیلئے لی، 350 کنال اراضی القادر ٹرسٹ اور 100 کنال نمل یونیورسٹی کی ہے۔

صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ زمین پراپرٹی ٹائیکون نے ٹرسٹ کے لیے عطیہ کی، پراپرٹی ٹائیکون نے شوکت خانم کے لیے بھی بہت پیسے دیے ہیں شوکت خانم اسپتال کے لیے ہر سال 10 ارب روپے اکٹھا ہوتا ہے، نواز شریف اور زرداری 40 سال تک اقتدار میں رہے انہوں نے کوئی ٹرسٹ کیوں نہیں بنایا؟ اگر ٹرسٹ نہیں چلتا تو زمین واپس ڈونر کو چلی جاتی ہے القادر یونیورسٹی کی تعمیر کا کام ملک ریاض کو دیا کیونکہ ان کے پاس مشینری اچھی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ رؤف حسن نے بیان دیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، رؤف حسن کو غلط فہمی ہوئی ہے سب کو کہتا ہوں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، رؤف حسن دو تین بار جیل میں ملنے آیا مگر ملنے نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے جلسے کے بعد واضح کرچکا ہوں ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ رائٹ دکھا کے لیفٹ مارتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا علی امین گنڈا پور کیلئے بھی یہی ہدایات ہیں کہ مذاکرات نہ کریں؟ عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سمیت تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، باجوہ کے دور سے یہ ہمیں کہتے آئے ہیں کہ نیوٹرل کی بات نہ کرو، جتنا ہم پیچھے ہٹتے ہیں اتنا یہ ہمیں کرش کرتے ہیں یہ ادارے کی نہیں تھرڈ امپائر کی پالیسی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے میری کوئی جان پہچان نہیں ہے، تیس دن رہ گئے ہیں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس ٹقرری کا اعلان ہو جانا چاہیے، آئین بھی یہی کہتا ہے کہ سینیئر ترین جج چیف جسٹس ہوگا یہاں تاخیر کی جارہی ہے کہ جب کہ قاضی فائز عیسی کی تقرری اعلان 3 ماہ پہلے کیا گیا تھا منصور علی شاہ کی بات اس لیے کررہا ہوں کہ وہ سینیئر ترین جج ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو دھمکیاں ملیں اس پر قاضی فائز عیسی نے کیا کیا؟ قاضی فائز عیسی تو نیوٹرل ہونے کی کوشش بھی نہیں کرتا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ 28 تاریخ کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کریں گے، ہم ہائی لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے انہوں نے جلسے کی اجازت نہیں دینی اور دیں گے بھی تو شہر سے باہر دیں گے، جلسے کے بجائے اب ہم راولپنڈی میں ہفتے کو بھرپور احتجاج کریں گے، ہمارے وکلاء کل سپریم کورٹ کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔