پشاور: کے پی حکومت سوات میں غیرملکی سفارتکاروں کی موجودگی سے لاعلم نکلی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل مالم جبہ روڈ پر افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس میں پولیس نوجوان شہید اور زخمی ہوئے، 12 ممالک کے سفارتکار آتے ہیں مگر کسی کو اطلاع نہیں دی گئی، ڈی پی او اور ڈی سی کے علاوہ کسی کو خبر نہیں تھی، یہ معمولی واقعہ نہیں ہے۔
ڈاکٹر امجد نے کہا کہ اسمبلی میں اداروں کی سیاست میں مداخلت پر بحث ہورہی ہے، صوبائی حکومت کو 12 ممالک کے سفارتکاروں کی آمد علم نہیں تھا، کیا حکومت سے سفارتکاروں کی آمد کی این او سی لی گئی تھی، سوات کی عوام سوال کرتے ہیں بم رکھنے والوں کو کیسے علم تھا کہ سفارتکار آرہے ہیں، ایسے واقعات سوات سے سیاحوں کو روکنے کی کوشش ہے، اداروں کی سیاست میں مداخلت ہے۔
ڈاکٹر امجد نے مزید کہا کہ مراد سعید نے جو باتیں کیں تھی وہ سچ ثابت ہوئیں، ان کے والد اور بھائی کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، سیاست میں خواتین کو استعمال کیا جارہا ہے، عمران کے خلاف ریحام خان اور عائشہ گلالئی کو استعمال کیا گیا۔
ڈاکٹر امجد نے کہا کہ ہم نے لاہور میں جلسہ بھی کیا اور لاہور گھومے بھی، وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور بھی لاہور پہنچے اور مکا بھی لہرایا، مگر لاہور میں رانا ثناء اللہ اور خواجہ آصف بھی نظر نہیں آئے۔
حکومتی رکن علی ہادی نے توجہ دلائی کہ کرم کے حالات بد سے بد ہورپے ہیں، لڑائی فریقین میں ہوتی ہے اور وہ پورے کرم میں وہ پھیل جاتی ہے ، حکومت جرگے کررہی ہے لیکن جرگے کا حل نہیں نکل رہا، 8 فروری کے انتخابات کے بعد ایک اینٹ بھی اپنے حلقے میں نہیں لگائی، کرم میں آراضی تنازعہ کے بعد بڑا مسلہ روزگار کا ہے، ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔