Jamat e Islami Pakistan

حکمرانوں نے ریلیف نہیں دیا تو لگاتار 3 اور 7 ہڑتالیں کریں گے، امیرجماعت اسلامی

راولپنڈی: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو معاہدے پر عمل درآمد کے لیے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے اور اگر ریلیف نہیں دیا تو 3 اور 7 ہڑتالیں کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے راولپنڈی کمرشل مارکیٹ چوک میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے بعد لوگوں کو امید ہوئی کہ ان کے مسائل کے حل کی آواز پیدا ہوئی ہے، بجلی کے بعد اب گیس کا بحران سامنے آکھڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، حکومتی معاہدے کے بعد 32دن گزر چکے اور 13دن باقی رہ گئے ہیں، دھرنے کے بعد انہوں نے دو ماہ کے لیے بجلی کے بلوں میں کمی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اللے تلے حکمرانوں کی عیاشیاں جاری ہیں، عالمی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کی مجبوری کیوں ہے، غریب عوام پر جو بوجھ ڈالا جاتا ہے اگر یہ بڑی گاڑیاں چھوٹی کریں تو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے، ان کو عیاشیاں لگی ہوئی ہیں اور پیٹرول مفت ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں کی ایسی شکلیں ہیں جو پوری دنیا میں کسی نے نہیں سنی ہوں گی، ٹی وی پر وزیر توانائی بھی ان ٹیکسوں پر جواب دینے کے بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں، بڑے بیوروکریٹ، بڑے جاگیرداروں، وزرا، وزیر اعظم، صدر اور جرنیلوں کو مراعات ملی ہوئی ہیں۔

حافظ نعیم نے کہا کہ قوم نے قربانی دی تو ایٹم بم بنا تھا، چند لوگوں کو نواز کر یہ ملک کی صنعت کا پہیہ جام کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ بجلی پر دو ماہ کا ریلیف قابل قبول نہیں، جرنیل پاکستان کا جائیداد لندن اور آسٹریلیا میں بناتا ہے، فیض حمید کا احتساب کرتے ہوئے، یقین اس وقت آئے گا جب سینکڑوں ارب کی اسمگلنگ کرنے والی ایف سی کا احتساب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی کیاری میں پروان چڑھانے والوں کا بھی احتساب ہوگا، ہم تصادم نہیں پاکستان کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے پاس ایک سے سات تک ہڑتال اور پہیہ جام کا آپشن ہے، قوم سے اپیل کریں گے وہ بجلی گیس کا بل نہیں دیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم افراتفری نہیں پھیلانا چاہتے مگر 25 کروڑ کو پیسنے نہیں دیں گے، واپڈا اور کے-الیکٹرک کو بجلی کاٹنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے جھوٹ پر مبنی معاہدے کیے گئے، کسی کا 100میگا واٹ معاہدہ ہے تو کاغذوں میں 150 یا 200میگاواٹ لکھا ہوا ہے، پلانٹ فیول پر چلتا ہے لیکن کوئلے اور گنے کے پھوگ پر چلتا ہے، شریف خاندان کی اپنی ایک آئی پی پی ایسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت میں یہ گھس بیٹھئے شامل ہوتے ہیں، حکومت مسلم لیگ(ن)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ہو، خون چوسنے والے ہر حکومت میں ہوتے ہیں۔

کنونشن سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام ہوش کے ناخن لیں اور سوچیں کہ یہ طویل جدوجہد ہے یہ اتنی جلدی ماننے والے نہیں، سروں پر مسلط مافیا سے جان چھڑانی ہے تو اس منظم تحریک کو کوئی اور آگے نہیں بڑھا سکتا، صرف جماعت اسلامی یہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 45 دن ہونے والے ہیں، شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ جماعت اسلامی کے پاس سارے آپشن ہیں، یہ 2ماہ کا ریلیف قابل قبول نہیں، تنخواہ دار پر لگایا گیا ٹیکس سلیب قابل قبول نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، لوگوں نے اپنا سرمایہ باہر منتقل کرنا شروع کر دیاہے۔

امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ جرنیل پاکستان کا ہوتا ہے اور جائیداد بیلجیم میں بناتا ہے، کہتے ہیں ہم فیض حمید کا احتساب کر رہے ہیں، عاصم منیر سے کہتا ہوں جب بلوچستان میں اسمگلنگ کرنے والے جرنیل کا احتساب کریں گے تب پتا چلے گا، ڈی ایچ اے، ایف ڈبلیو او میں جو ہوتا ہے لوگ بولتے نہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کو اس کا پتا نہیں، ان سب کا بھی احتساب ہو گا جو اسٹیبلشمنٹ کی کیاری میں پروان چڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مافیا سے جان چھڑانے کے لیے نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کا حصہ بنیں، ہم تصادم کے نہیں پرامن سیاسی مزاحمت کے قائل ہیں، حکمرانوں نے ریلیف نہ دیا تو لگاتار تین اور سات ہڑتالیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب پہیہ جام بھی کریں گے اور پورا ملک اس کی پشت پر کھڑا ہوگا، اگر عوام کو ریلیف نہ دیا تو پاکستانی قوم سے اپیل کریں گے کہ وہ بجلی گیس کے بل نہ دیں، ہم کوئی انارکی نہیں پھیلانا چاہتے ہیں، 25کروڑ لوگ بھی بولیں گے، پھر جب کوئی بجلی کاٹنے آئے گا تو کیا نوجوان اس کو بجلی کاٹنے دیں گے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرنے سے قبل 50لاکھ لوگ جماعت اسلامی کے رکن بن چکے ہوں، ہم نوجوانوں کی کمیٹیاں بنانا چاہتے ہیں، ملک میں کتنے لوگ ہیں جو سوا کروڑ روپے خرچ کرکے اپنے بچوں کو ڈاکٹر بنا سکتے ہیں، اس کے خلاف کون آواز بنے گا اس کی کمیٹیاں بنیں، یہ کمیٹیاں نگرانی کریں کہ کس طرح سرکاری لوگ فنڈز کھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا ایجنڈا اور لائحہ عمل ہے یہ کام ہم اکیلے نہیں کر سکتے آپ کا ساتھ چاہتے ہیں، ایسی قوت چاہتے ہیں کسی جج کی ہمت ہی نہیں ہونی چاہیے جو ختم نبوت کے خلاف فیصلہ کر سکے، ہم چاہتے ہیں ہم سب ایک امت بنیں اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کی آواز بنیں۔