اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے میں حملہ؛ اسلامی جہاد کے چیف کمانڈر شہید

تل ابیب: مغربی کنارے میں اسرائیلی قبضے کے خلاف سرگرم مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کے ٹاپ کمانڈر صیہونی فوج کی چھاپا مار کارروائی کے دوران شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے تصدیق کی ہے کہ تلکرم کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ میں ان کے ایک اعلیٰ کمانڈر اپنے بھائیوں سمیت شہید ہوگئے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں ملٹری آپریشن کے آج دوسرے دن 5 مسلح افراد مارے گئے جن میں عسکریت پسند رہنما اور کمانڈر محمد جابر المعروف ابو شجاع بھی شامل ہیں۔

ادھر فلسطین اتھارٹی کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ملٹری آپریشن کے 2 روز میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 12 ہوگئی۔

دوسری جانب عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی افواج طوباس کے الفارہ کیمپ سے پیچھے ہٹ گئی ہیں جہاں گزشتہ روز 10 کے قریب فلسطینی شہید کیا گیا تھا۔

تاہم متاثرہ علاقے میں موجود اے ایف پی کے صحافیوں نے اطلاع دی ہے کہ جنین میں اسرائیلی فوج اور اسلامی جہاد کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور ڈرون کو آسمان پر اڑتا دیکھا گیا ہے جب کہ تلکرم میں بھی چھاپا مار کارروائیاں جاری ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ 2 روز سے اسرائیلی فوج نے جنگجوؤں کی موجودگی کے بہانے اب مغربی کنارے میں کارروائیاں شروع کردی ہیں جس پر فلسطینی صدر محمود عباس اپنا سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے وطن لوٹ رہے ہیں۔

مغربی کنارہ ایک فلسطینی علاقہ ہے جس پر 1967 سے اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے اور جغرافیائی طور پر غزہ سے اور اسرائیلی سرزمین سے الگ ہے اور یہاں فلسطین اتھارٹی کی عمل داری ہے۔

گزشتہ برس 7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کے دوران مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج اور یہودی آبادکار فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اب تک یہاں 637 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ فوجیوں سمیت 19 اسرائیلی بھی مارے گئے۔

یاد رہے کہ صرف غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی جب کہ 94 ہزار زخمی ہیں جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔