پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 16 سال میں 21.3کھرب روپے کا اضافہ

اسلام آباد: وفاقی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ملک کے بیرونی قرضوں میں گزشتہ 16 برسوں کے دوران 21.3 کھرب اور اندرونی قرضوں میں 40.2 کھرب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔

وزارت خزانہ سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ 16 برس (2008 سے 2024) میں ملک کے اندرونی قرضوں میں 40.2 کھرب اور بیرونی قرضوں میں 21.3 کھرب روپے اضافہ ہوا ہے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ جون 2008 میں سرکاری قرض 6.1 کھرب تھا جو 2024 میں 67.5 کھرب روپے تک پہنچ گیا جبکہ جون 2008 میں اندرونی قرضہ 3.3 کھرب اور بیرونی قرضہ 2.9 کھرب روپے تھا۔

اعداد وشمار میں کہا گیا کہ جون 2024 میں اندرونی قرضہ 43.4 کھرب اور بیرونی قرضہ 24.1 کھرب روپے تھا ۔

وزارت خزانہ کے مطابق 16 سال میں قرضوں میں دیگر معاملات کی وجہ سے 18.9 کھرب روپے اضافہ ہوا ہے، 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب اور 2013 میں 12.7 کھرب روپے تھا جو 2018 میں 25 کھرب روپے ہوگیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 16 سال میں قرضوں میں پرائمری خسارے کی وجہ سے 10.2 کھرب روپے اضافہ ہوا اور 16 سال میں قرضوں میں سود اخراجات کی وجہ سے 32.3 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 16 سال میں قرضوں میں دیگر معاملات کی وجہ سے 18.9 کھرب روپے اضافہ ہوا، 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب اور 2013 میں 12.7 کھرب روپے تھا جو 2018 میں 25 کھرب ہوا، 2019 میں سرکاری قرضہ 32.7 کھرب روپے تھا جو 2022 میں 49.2 کھرب روپے ہوا اور 2023 میں سرکاری قرضہ 62.9 کھرب روپے تھا۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ 2019 میں قرضوں میں اضافہ 7.8 کھرب روپے، 2022 میں 9.4 کھرب اور 2023 میں 13.6 کھرب روپے قرضوں میں اضافہ ہوا تاہم رواں سال ملکی قرضہ 67.5 کھرب تک پہنچ گیا ہے۔