PTI Flag

پی ٹی آئی جلسہ؛ ہائیکورٹ کی چیف کمشنر، درخواستگزار کو معاملہ حل کرنیکی ہدایت

اسلام آباد: پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف کمشنر اور درخواست گزار کو دوبارہ ملاقات کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چیف کمشنر کو ہم نے اِنہیں چائے پلانے کیلئے ملاقات کا نہیں کہا تھا، ملاقات کریں اور اُس میں جلسے سے متعلق معاملات طے کریں، میں گزشتہ آرڈر والی ہدایات دہراتے ہوئے درخواست نمٹا رہا ہوں، اس کیس میں حکم نامہ جاری کریں گے۔

جلسہ کی اجازت نا دینے کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ 4 دن ٹی ایل پی والے آئے اور سڑکیں بھی بند تھیں لیکن کوئی مقدمہ کوئی کچھ نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کریں بلکہ ہم کہہ رہے ہیں ہمارا حق ہے، کمشنر نے کہا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے گی تو وہی دیکھیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ شعیب شاہین صاحب کوئی بات نہیں بن رہی؟

ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے بتایا کہ چیف کمشنر کہتے ہیں میں نے اپنا آرڈر کر دیا ہے، چیف کمشنر کہتے ہیں کہ اب ہائیکورٹ آرڈر کرے گی تو دیکھیں گے، تحریکِ لبیک والے تو محرم کے دوران ہی بغیر اجازت فیض آباد پر آ کر بیٹھ گئے، اُن کے خلاف تو کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی، چیف جسٹس آف پاکستان کا فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلہ آج بھی موجود ہے، ایف نائن پارک میں جماعت اسلامی کا جلسہ ہوا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ این او سی ملنے کے ساتھ بیان حلفی دینا ہوتا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے ان کو بلایا بھی تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ بٹھانے کا مقصد یہ تو نہیں تھا کہ چائے کا کپ پلانا ہے بلکہ آپ نے آرڈر کرنا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے لیکن بیلنس رکھیں، انہوں نے ایک جلسہ کرنا ہے کیا اس میں غلط ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ چہلم کے بعد یہ رکھ لیں یا 25 اگست کے بعد جلسہ رکھ لیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 14 اگست کی ساری تقریبات ختم ہو گئیں؟ ایسا نا کریں۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ٹی ایل پی کی بات ان سے کی تو انہوں نے کہا ٹی ایل پی نے کون سا ہم سے پوچھ کر کیا ہے۔ شعیب شاہین کی بات پر چیف جسٹس عامر فاروق مسکرا دیے۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ واپس لینے سے پہلے ان کو بلا تو لیتے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا کہ بلایا تھا ان میں سے کوئی نہیں آیا، جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ انہوں نے ہمیں نہیں بلایا بلکہ کینٹینر ہمارے اٹھا لیے اور 10لاکھ لیکر واپس کیے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔