دنیامیں انقلاب حکومت نہیں عوام کے ذریعے آتے ہیں، مفتی تقی عثمانی

کراچی: معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ دنیا میں انقلاب حکومت نہیں عوام کے ذریعے آتے ہیں۔

ممتاز مذہبی اسکالر مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ہم ابھی تک بہتر سیاسی نظام اور اچھی قیادت کے منتظر ہیں، اس وقت سیاسی انتشار ہے جبکہ اقتصادی اعتبار سے بھی نیچے جاچکے ہیں، جاری حالات سے مایوسی ہے لاکھوں لوگ ملک چھوڑ کر جارہے ہیں،۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کو وفاق ایوانہائے تجارت و صنعت پاکستان میں تاجرو صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات پر انتخابات ہوتے چلے جاتے ہیں اور ہر الیکشن میں دھاندلی کے نعرے بلند ہوتے ہیں اور پھر الیکشن کا مطالبہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں مغرب کو آئیڈیل بنالیا گیا ہے، اللہ تعالٰی نے ملک کو بے پناہ وسائل عطاء فرمائے، ہم آج تک جھیل سیف الملوک تک 8میل کے رستے کو پکا نہ بناسکے، انگریز جو جو ریلوے لائن ڈال گئے تھے اسکے بعد کوئی نئی ریلوے لائن نہ ڈال سکے۔ سوال یہ ہے کہ غلطی کہاں ہوئی جڑ کہاں ہے؟ ہم آئی ایم ایف کے غلام ہیں اور آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ اس غلامی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا ہر بچہ مقروض ہے۔ ہمارا سیاسی نظام آذاد نہیں یہی وجہ ہے کہ ملک کو غلامی سے نکالنے والی تحریک سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہوتی۔ دنیا میں انقلاب حکومت نہیں عوام کے ذریعے آتے ہیں۔ قیام پاکستان کا مطلب کلمہ طیبہ تھا جسے ہم نے بھلاکر انگریزوں کا نظام قائم کیا ہوا ہے، سود کے نظام کو اللہ تعالٰی نے جنگ قرار دیا ہے تو ہم کیسے ملک کو ترقی دے سکتے ہیں۔ افسوس ہے کہ پاکستان کے قیام کے بعد اصل نظریاتی اکابرین دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں اور ملک کی باگ دوڑ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آگئی ہے کہ ہمارا سیاسی نظام آذاد نہیں بلکہ غلام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں سیاسی نظام کے ذریعے اسلامی نظام کا لانا مجھے مشکل لگتا ہے، دنیا میں انقلاب صرف حکومت کے ذریعے نہیں آتے، عوام کے ذریعے آتے ہیں۔ اس وقت سیاسی اور اقتصادی بحرانوں کا شکار ہیں، سیاسی اعتبار سے انتشار میں مبتلا ہیں، اقتصادی اعتبار سے ہم بہت نیچے جا چکے ہیں، حالات ایسے ہیں ہر شخص میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا تاجر برادری کسی بھی ملک کی شہ رگ ہوتی ہے، تاجر برادری سیاست کو بھی صحیح راستے پر آنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا دنیا میں تھنک ٹینک طویل مدتی پالیسیوں پر غور کرتے ہیں، تاجر اور عوام فیصلہ کرلیں کہ امپورٹڈ چیزیں استعمال نہیں کرنی تو امپورٹڈ مصنوعات بند ہو جائیں گی، تاجر برادری کے باہمی اتحاد اور اتفاق سے ہی امپورٹڈ مصنوعات کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کو بے شمار مسائل درپیش ہیں، ذر مبادلہ کی کمی ہے مگر امپورٹ پر پابندی نہیں لگائی جا رہی، آئی ایم ایف اس پابندی سے روکتا ہے، اس کا کیا مفاد ہے؟ کیوں کہ ہم غلام ہیں، تو عالمی اداروں کی ماننی پڑھتی ہے، یہ تحریک چلائی جائے کہ امپورٹیڈ چیزیں ہم نہیں منگوائیں گے، خاص طور پر ایسے دشمنوں کی چیزیں جو مسلمانوں کا گلا کاٹ رہی ہیں، تاجر اور عوام یہ فیصلہ کریں، حکومت یہ نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا اصل بات یہ ہے کہ ہم سیاسی نظام میں غلام ہیں، آزاد نہیں، ایسی تحریک جو اس غلامی سے آزادی دلائے وہ سیاسی سطح پر کامیاب نہیں ہو رہی، عوام کھڑے ہو جائیں تو حکومت گھٹنے ٹیک دے گی، معاشرے کے مختلف طبقات جمع ہوں اور غلامی سے نکلنے کا راستہ نکالیں.