International Court of Justice

عالمی فوجداری عدالت؛ روس کے آرمی چیف اور وزیر دفاع کے وارنٹِ گرفتاری جاری

دی ہیگ: بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین پر روس کے حملے کے دوران کیے گئے جرائم کے الزام میں سابق روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل ویلری گیراسیموف کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔

عالمی فوجداری عدالت نے کہا کہ روس کے سابق وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور فوجی جنرل گیراسیموف نے یوکرین میں شہریوں اور ان کی املاک پر بلا جواز میزائل حملے کرکے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔

آئی سی سی کے ججوں نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کے لیے معقول بنیادیں موجود ہیں اور ان دونوں 2 نے روسی مسلح افواج کی طرف سے یوکرین کی رہائشی عمارتوں پر میزائل حملوں کی ذمہ داری قبول بھی کی تھی۔

یوکرین نے عالمی فوجداری عدالت کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کی جانب پہلا قدم ہے تاہم روس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کو بے معنی قرار دیا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں ملوث ہر مجرم کو یہ جان لینا چاہیے کہ انصاف کیا جائے گا اور ہم انہیں سلاخوں کے پیچھے دیکھنے کی امید کرتے ہیں۔

روس کی سلامتی کونسل نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کو روس کے خلاف مغرب کی ہائبرڈ جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہوا کا جھونکا ہے۔ یہ آئی سی سی کا دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

خیال رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے مزید دو روسی اہم شخصیات کے وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے کے بعد یہ تعداد 8 ہوگئی اس سے قبل عدالت روسی صدر سمیت 6 افراد کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔

روسی صدر پر یوکرین کے بچوں کو زبردستی روس لانے کا الزام تھا۔

روس عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں ہے اور شہریوں یا سویلین انفراسٹرکچرز کو نشانہ بنانے کی تردید کرتے ہوئے یہی مؤقف دہراتا آیا ہے کہ یوکرین کا بنیادی ڈھانچہ ایک جائز فوجی ہدف ہے۔

روس کی طرح یوکرین بھی عالمی فوجداری عدالت کا رکن نہیں لیکن اس نے نومبر 2013 سے اپنی سرزمین پر ہونے والے روس کے جنگی جرائم پر مقدمہ چلانے کا اختیار دیا ہے۔

واضح رہے کہ روسی فوج فروری 2022 میں یوکرین میں داخل ہوئیں اور تب سے جنگ جاری ہے جس میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے اور 5 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔