JUI F

مولانا فضل الرحمان سارے مزے اٹھانے کے بعد اب یہ باتیں کررہے ہیں؟ پیپلز پارٹی

اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ تھے انہوں نے فرمائشی دھرنا دیا پھر کس کے کہنے پر واپس گئے؟ وہ پی ڈی ایم کے سربراہ کے طور پر عدم اعتماد کا حصہ نہ بنتے، عدم اعتماد کا سب سے زیادہ فائدہ انہوں نے اٹھایا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں فیصل کریم کنڈی، ندیم افضل چن، سردار فتح اللہ خان، سبط الحیدر بخاری اور دیگر نے کہا کہ انتخابات اپنے اختتام کو پہنچے اور اب حکومت سازی کے مرحلے پر کام جاری ہے، کل اسلام آباد میں بہت بڑی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو ملی اور وہ یہ کہ پی ٹی آئی کا وفد مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے لیے پہنچا حالاں کہ ماضی میں پی ٹی آئی اور جے یوآئی کی قیادت نے کیا کیا ایک دوسرے پر الزامات نہیں لگائے اور کیا کیا القابات نہیں بخشے۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ تھے فضل الرحمن نے فرمائشی دھرنا دیا پھر کس کے کہنے پر واپس گئے؟ جب وہ عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھے تو پی ڈی ایم کے سربراہ کے طور پر عدم اعتماد کا حصہ نہ بنتے، پی ڈی ایم کا سب سے زیادہ فائدہ مولانا صاحب کو ہوا اور اب وہ سارے مزے لوٹنے کے بعد یہ بات کررہے ہیں، جے یو آئی نے وزارتوں کے مزے لیے اور اب ہارے تو خیبرپختونخوا میں ہیں اور احتجاج سندھ میں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ نو مئی کے واقعات ملک دشمنی کے مترادف ہیں، آج نو مئی میں ملوث افراد وزیراعظم اور وزراء اعلی دیگر عہدوں کے امیدوار ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ملک اور جمہوریت کی خاطر ن لیگ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے، ہمیں امید ہے اتحادی جماعتیں ہمارا ساتھ دیں گی اور جیالا وزیر اعلی بنے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں نہیں تھے اور یہ تحریک پیپلزپارٹی نے چلائی جبکہ سیاسی جماعتوں کو سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید نے ہدایات دیں۔