US Israel

حماس اور حزب اللّٰہ کیخلاف دو محاذ پر کارروائی نہ کریں، بائیڈن کا اسرائیل کو مشورہ

حماس اور حزب اللّٰہ کیخلاف دو محاذ پر کارروائی نہ کریں، بائیڈن کا اسرائیل کو مشورہ
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیک وقت دو محاذوں پر لڑنے کی غلطی سے گریز کرے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل میں بنجامن نتن یاہو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ لڑائی کے دوران وہ لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑنے کی غلطی نہ کرے کیونکہ اس سے مشرق وسطیٰ کا پورا خطہ بحران کا شکار ہو سکتا ہے۔

امریکی اخبار کی جانب سے اسرائیلی اور امریکی حکام کا انٹرویو کیا جس کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اسرائیل نے حماس کے ساتھ حزب اللہ کے خلاف بھی کوئی بڑی کارروائی کی تو اسے دو محاذوں پر لڑی جانے والی اس جنگ میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اور ایسا ہوا تو اندیشہ ہے کہ امریکا ایران کیخلاف کارروائی میں شامل ہو سکتا ہے کیونکہ ایران کے حزب اللہ کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام نے عرب ممالک کے ذریعے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ رابطہ کیا ہے جبکہ اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ اپنے شمال میں کسی بھی کارروائی سے گریز کرے اور حزب اللہ کو جنگ میں کودنے کا موقع نہ دے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے خدشات اور تحفظات سے اسرائیلی حکام کو اپنی ملاقاتوں میں آگاہ کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں میں ا مریکی صدر نے افغانستان اور عراق کیخلاف شروع کی گئی جنگ کے تباہ کن فیصلوں اور ان کے نتائج پر بھی بات کی۔

اگرچہ حالیہ دنوں میں حزب اللہ اور اسرائیل کی جانب سے ایک دوسرے کیخلاف سرحد پار حملے کیے ہیں لیکن دونوں نے مکمل طور پر جنگ شروع کرنے سے گریز کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یو آف گیلانت نے حزب اللہ کو حماس سے دس گنا زیادہ طاقتور مخالف قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ملکی افواج کو اس خطرے سے نمٹنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ گیلانت ایک عقابی شخصیت ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ حزب اللہ کیخلاف پیشگی کارروائی کی جائے تاہم دیگر اسرائیلی عہدیدار اور حکام ان سے اتفاق نہیں کرتے۔

اسی دوران اتوار کو حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اسرائیلی دشمن کو کمزور کرکے یہ بتانا چاہتی ہے کہ تنظیم کسی بھی ممکنہ بڑی کارروائی کیلئے تیار ہے۔