طالبان غیرقانونی گرفتاریوں اور قیدیوں پر تشدد کو بند کرائیں؛ اقوام متحدہ

کابل: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں گرفتاریوں اور قیدیوں کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے 1600 سے زائد واقعات کی تصدیق ہوئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن ہیومن رائٹس سروس کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں طالبان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جیلوں میں تشدد بند کریں اور قیدیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

رپورٹ میں طالبان حکومت کے کچھ اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ طرز حکومت میں اگرچہ کچھ حوصلہ افزا اشارے ملے ہیں اور طالبان عہدیدار اقوام متحدہ کے ساتھ تعمیری کاموں میں مشغول ہیں اور جیلوں کے دورے کی اجازت دینے میں بھی فراغ دلی کا مظاہرہ کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور مشن کی سربراہ روزا اوتن بائیفا نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تشدد اور دیگر ذلت آمیز سلوک کے 259 واقعات جب کہ جسمانی اور ذہنی اذیت کے 207 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انٹرویو لینے والوں میں 44 فیصد عام شہری تھے جن کا کسی جماعت یا نظریے سے کوئی خاص تعلق نہیں تھا، 21 فیصد سابق حکومتی یا سکیورٹی اہلکار تھے، 16 فیصد شہری تنظیموں یا انسانی حقوق کے گروپوں کے ممبر تھے، 9 فیصد مسلح گروپوں کے ممبر تھے اور 8 فیصد صحافی اور میڈیا تھے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 19 ماہ میں جمع ہونے والی دستاویز ثبوت کے مطابق افغانستان میں قیدیوں سے متعلق انسانی حقوق کی 50 فیصد خلاف ورزیاں ظالمانہ تشدد، غیر انسانی سلوک اور ذلت آمیز رویوں پر مشتمل تھیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنوری 2022 سے جولائی 2023 کے آخر تک افغانستان کے 34 صوبوں میں سے 29 میں قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے واقعات رونما ہوئے جن میں سے 11 فیصد واقعات میں خواتین کے ساتھ پیش آئے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اعترافی بیانات دلوانے اور دیگر معلومات حاصل کرنے کے لیے طالبان اہلکار قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بناتے جس میں مار پیٹ، پانی یا تھیلے میں دم گھوٹنا، چھت سے لٹکانا اور بجلی کے جھٹکے لگانا شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان اہلکار گرفتاریوں کے وقت قیدیوں کے اہل خانہ کو بھی تشدد کا نشانہ بناتے اور بعد میں بھی خاندان کو ڈراتے دھمکاتے رہتے۔

اقوام متحدہ کے مشن ہیومن رائٹس سروس کی اس رپورٹ میں ان اعداد و شمار پر طالبان کا مؤقف بھی شامل کیا گیا ہے جس میں طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسلامی قانون، یا شریعت، تشدد سے منع کرتا ہے۔

طالبان حکومت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ قیدیوں کے انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

تاہم طالبان نے رپورٹ میں موجود کچھ اعداد وشمار پر سوالات اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے صرف 21 واقعات کی نشاندہی کی۔

طالبان وزارت خارجہ کی اس اعتراض کو بھی اقوام متحدہ کی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔