تیونس کے ساحل پر اس سال اب تک 900 سے زائد تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

تیونس: رواں برس جنوری سے اب تک تیونس کے ساحل پر ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 900 سے تجاوز کر چکی ہے۔

تیونسی وزیر داخلہ کامل فقی کے مطابق رواں یکم جنوری 2023ء تا 20 جولائی بحیرہ روم میں ہونے والے سمندری حادثات کے بعد اب تک 901 لاشیں برآمد کی گئی ہیں جب کہ نیشنل گارڈ کے ترجمان حسیم الدین جبالی کا کہنا ہے کہ بہت سی کارروائیوں میں 34 ہزار سے زائد افراد کو بچایا بھی گیا ہے۔

پارلیمنٹ کو دی گئی بریفنگ میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ یورپ تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو لے جانے والی بیشتر کشتیاں تیونس کے جنوبی شہر اسفیکس سے روانہ ہوتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس شمال افریقی ملک کو تارکین وطن کی بڑی تعداد کا سامنا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی اطالوی حکومت نے کہا تھا کہ اس سال 80 ہزار سے زائد پناہ کے متلاشی تارکین وطن بحیرہ روم عبور کرکے اس کے ساحل پر پہنچے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق تیونس اور لیبیا سے ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی ایسے تارکین وطن سے متعلق گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حالیہ بدامنی کے بعد بہت سے لوگ اسفیکس سے بے گھر ہوگئے، جبکہ دیگر کو مختلف شہری مراکز سے منتقل کردیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) اور پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر نے مشترکہ بیان میں بتایا کہ ان پھنسے ہوئے لوگوں میں حاملہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ افراد صحرا میں پھنس کر رہ گئے ہیں جہاں انھیں رہنے کےلیے شیلٹر اور غذا و پانی تک میسر نہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے زور دیا کہ ان پھنسے ہوئے افراد کی جان بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے اور فوری طور پر اس کا انسانی حل بھی تلاش کیا جانا چاہیے۔