بھارتی ریاست منی پور میں بی جے پی کے ایک اور وزیر کا گھر نذرِ آتش

نئی دہلی: بھارتی ریاست منی پور میں مئی کے آغاز سے جاری خانہ جنگی نے شدت اختیار کرلی اور مشتعل عوام نے آج بی جے پی کے ایک اور وزیر کے گھر کو آگ لگادی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق آج مسلسل دوسرے روز ریاست منی پور میں مشتعل مظاہرین نے بی جے پی حکومت کے خلاف احتجاج جاری رکھا۔ پولیس کے تشدد پر مظاہرین نے قریبی واقع بی جے پی کے وزیر راجن سنگھ کے گھر کو جلادیا۔

گزشتہ روز بھی مشتعل ہجوم نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی خاتون وزیرِ صنعت کے سرکاری گھر کو نذر آتش کردیا تھا. خاتون وزیر گھر میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے محفوظ رہی تھیں۔

گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران پُرتشدد واقعات میں خاتون سمیت 12 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جب کہ 25 سے زائد زخمی ہیں اور صرف ایک دن میں متاثرہ گاؤں کے 500 سے زائد افراد گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے۔

سرکاری اعدد و شمار کے مطابق مئی کے آغاز سے شروع ہونے والے نسلی فسادات میں اب تک کم از کم 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ آزاد ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ایک ماہ میں محفوظ مقام پر منتقل ہونے والوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی۔

مودی سرکار پولیس، بی ایس ایف اور فوج کے 50 ہزار اہلکار تعینات کرنے کے باوجود خانہ جنگی پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی اور تازہ جھڑپوں میں آج حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک اور وزیر کا گھر جلا دیا گیا۔

منی پور کے عوام نے خانہ جنگی کو دانستہ ہوا دینے کا الزام مودی سرکار پر عائد کیا ہے۔

یاد رہے کہ ریاست منی پور میں پہاڑوں پر رہنے والی قدیم نسل ’’کوکی‘‘ اور میدانی علاقوں میں رہائش پذیر ’’میتھیز‘‘ ایک دوسرے پر حملے کررہے ہیں۔

یہ سلسلہ تب شروع ہوا تھا جب حکومت نے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے قدیم آبادی کی طرح میدانی علاقوں میں رہائش پذیر نسبتاً نو آباد میتیھز کو بھی معاشی فوائد دینے کا اعلان کیا جس میں تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹا بھی شامل ہے۔