سنگاپور: منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں قید مجرم کو پھانسی کی سزا

سنگاپور میں منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر ایک قیدی کو پھانسی کی سزا دے دی گئی جس کے بعد ملک میں گزشتہ سال سے اب تک دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سنگاپور بھی امریکا، چین، ایران، مصر اور سعودی عرب سمیت ان متعدد ممالک میں شامل ہے جہاں قیدیوں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سال 2021 میں 18 ممالک میں 579 افراد کو سزائے موت دی گئی اور گزشتہ سال کے مقابلے میں 96 زیادہ افراد کو سزائے موت دی گئی۔

مئی 2022 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگرچہ عالمی سطح پر اکثر ممالک سزائے موت کے رجحان کے بلاشبہ خاتمے کے حق میں ہیں لیکن 2021 میں ریکارڈ شدہ اضافے کو انتباہ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق تین ایسے ممالک ہیں جہاں 2021 میں پھانسی کی سزاؤں میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جن میں 28 فیصد کے اضافے کے ساتھ ایران میں 314 سزائیں دی گئی ہیں جبکہ مصر میں 83 اور سعودی عرب میں 240 فیصد اضافے کے ساتھ 65 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اعداد و شمار میں چین میں دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں کو شامل نہیں کیا گیا جہاں دنیا میں سب سے زیادہ پھانسی کی سزائیں دی جاتی ہیں، اس کے علاوہ شمالی کوریا اور ویتنام کو بھی اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ ان تینوں ممالک نے اپنے اعداد و شمار خفیہ رکھے ہوئے ہیں۔

108 ممالک میں پھانسی کی سزائیں ختم
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سال 2021 کے اختتام پر 108 ممالک نے تمام جرائم پر پھانسی کی سزا باضابطہ طور پر ختم کردی تھی جہاں 1977 میں ایسے ممالک کی تعداد 16 تھی۔

رپورٹ کے مطابق دو تہائی سے زیادہ ممالک نے اسے قانونی یا عملی طور پر ختم کر دیا ہے جہاں قازقستان، ملاوی اور سیرا لیون نے حال ہی میں سزائے موت پر پابندی عائد کی ہے۔