Man Burn Him Self in India

ہندی زبان لازمی قراردینے کیخلاف احتجاج میں بزرگ نے خود سوزی کرلی

نئی دہلی: بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو میں 85 سالہ کسان ایم وی تھانگویل نے ہندی زبان کو لازمی قرار دینے کے مودی سرکاری کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں خود پر پٹرول اور مٹی کا تیل چھڑک آگ لگا لی جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ہندی زبان کے لازمی نفاذ کے مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف دراوڑ منیترا کزگم پارٹی نے تامل ناڈو میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

یاد رہے کہ تامل ناڈو میں ہندی کے بجائے دراوڑی زبانیں بولی جاتی ہیں جو ہندی سے یکسر مختلف ہیں۔

مظاہرین نے مودی سرکار کے اس فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی اور اسی دوران ایک بزرگ نے خود سوزی کرلی۔ 85 سالہ تھنگاویل کو اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ تھنگاویل پیشے کے اعتبار سے کسان ہیں اور اپنی زبان و ثقافت کے فروغ کے لیے کافی متحرک تھے۔

خیال رہے کہ 2011 کی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق مطابق بھارت بھر میں 44 فیصد سے بھی کم لوگ ہندی زبان بولتے ہیں اور جنوبی بھارت میں ہندی کی سمجھ بوجھ نہ ہونے کے برابر ہے۔

اس کے باوجود بی جے پی کے صدر اور مودی حکومت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے مبینہ طور پر ہندی کو قومی سرکاری زبان بنانے کی سفارش کی تھی اور بالخصوص طب اور انجینئرنگ جیسی تکنیکی تعلیم بھی مقامی زبانوں کے بجائے صرف ہندی میں دینے کی تجویز دی۔

جنوبی اور شمالی بھارت میں صدیوں سے دراوڑی زبانیں بولی جاتی ہیں اور یہاں کے مکین اپنی زبان اور ثقافت کے لیے کافی حساس بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار کے اس امتیازی فیصلے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔