چینی سائنس دانوں نے جینیاتی رد و بدل کے ذریعے ایک فنگس سے پروٹین سے بھرپور متبادل ’گوشت‘ تیار کر لیا ہے، جسے وہ مرغی کے گوشت کا کم قیمت اور ماحول دوست متبادل قرار دیتے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق مویشی پالنا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے تقریباً 14 فیصد اخراج کا سبب بنتا ہے، علاوہ ازیں اس کے لیے وسیع زمین اور پانی کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔ اس کے برعکس خمیر اور فنگس سے تجربہ گاہوں میں تیار کیے گئے پروٹین عرصے سے متبادل گوشت کے طور پر زیرِ غور ہیں، مگر انہیں صارف دوست شکل دینا ہمیشہ ایک مشکل مرحلہ رہا ہے۔
متبادل گوشت کے لیے استعمال ہونے والے پروٹینز میں ’فیوسیریم وینینیٹم‘ نامی فنگس خاص اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ اس کی ساخت اور ذائقہ پولٹری کے گوشت سے خاصی مشابہت رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ فنگس امریکا، برطانیہ اور چین سمیت کئی ممالک میں بطور خوراک منظور شدہ ہے، پھر بھی اس کی محدود مقدار میں تیاری کے لیے بڑے وسائل درکار ہوتے ہیں۔
چینی محققین نے اس فنگس میں کوئی بیرونی ڈی این اے شامل کیے بغیر اس کے جینوم میں تبدیلی کی اور پروٹین پیدا کرنے کی صلاحیت اور ہضم ہونے کی خوبیوں کو مزید بہتر بنا دیا۔

