متاثرین کی مدد کیلئے رونا دھونا کیانہ دنیا کیسامنے ہاتھ پھیلایا،وزیراعلیٰ پنجاب

اوکاڑہ: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سب سے بڑے سیلاب سے نمٹنے کیلئے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے، حکومت نے پنجاب کے عوام کے عزت نفس کا خیال رکھا، میری موجودگی میں پنجاب کے عوام کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

اوکاڑہ میں سیلاب متاثرین میں فلڈ کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کا آج سے باقاعدہ آغاز ہو رہا ہے،انہوں نے کہا کہ آج سیلاب متاثرین میں پہلے چیکس کی تقسیم کا عمل شروع ہوا ہے۔

وعدہ کیا تھا جب تک آخری متاثرہ شخص کے نقصان کا ازالہ نہیں ہوگا آرام سے نہیں بیٹھوں گی، ان کا کہنا تھا کہ اب تک 70 فیصد سروے مکمل ہو چکا ہے، چیک تقسیم کا آغاز 15 اضلاع، 15 ڈسٹرکٹس اور 15 شہروں سے ہو رہا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ریسکیو آپریشن اپنے پیسے سے کیا، ہم نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو کھانا اور ٹینٹ اپنے وسائل سے فراہم کئے، میرے پاس تمام وسائل پنجاب کے عوام کی امانت ہیں، سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے رکھے ہیں۔

سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے،وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میں نے کرپشن کے تمام راستے بند کر دیے ہیں، تمام سیلاب متاثرین کو معاوضے کی رقم، چیک اور اے ٹی ایم کارڈ ملے گا، متاثرین کیلئے قائم کاؤنٹر سے 50 ہزار روپے نقد، باقی رقم اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے نکلوائی جاسکے گی۔

اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعے ایک دن میں 3 لاکھ روپے نکلوائے جاسکتے ہیں، متاثرین کیلئے 71 ہزار بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو کیمپس سائیڈز تک لانے اور لے جانے کیلئے مفت ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے۔

پنجاب کے کسی بھی شہر میں کوئی تفریق نہیں ہوگی، امریم نواز شریف نے مزید کہا کہ آئندہ چند دنوں کے بعد لگے گا ہی نہیں کہ پنجاب میں سیلاب آیا ہے، ہوتا یہ ہے کہ سیلاب یا کسی قدرتی آفت کے بعدحکومتیں کئی کئی سال پیسے مانگتی اور روتی رہتی ہیں۔

سیلاب کے بعد ہم نے رونا دھونا نہیں کیا اورنہ ہی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلایا، ہم آج آپ کو آپ کا حق دے رہے ہیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے دیپالپور میں سیلاب بحالی پروگرام کے تحت متاثرین میں چیک تقسیم کئے، سیلاب متاثرین کیلئے قائم کاؤنٹر بوتھ کا بھی معائنہ کیا اور سیلاب متاثرین سے ان کے مسائل دریافت کئے۔