اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیا۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب کے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی۔کلب کے اندر موجود صحافیوں کو مظاہرین سمجھ کر پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا۔سیکریٹری جنرل پی یو ایف جے ارشد انصاری نے اسلام آباد پریس کلب میں صحافیوں پر تشدد کی شدید مذمت کی۔
ارشد انصاری نے وزیر اعظم سے اس واقعے پر فوری طور پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میں اس واقعے کو حملہ تصور کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ شہر اقتدار میں صحافیوں پر تشدد کھلم کھلا غنڈہ گردی ہے، حملے میں ملوث اہلکاروں کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے، یہ واقعہ دیکھ کر ایسا لگا کہ یہ پریس کلب نہیں کوئی پولیس لائن ہے۔ایچ آر سی پی نے نیشنل پریس کلب پر پولیس چھاپے کی مذمت کی اور صحافیوں پر پولیس کے حملے پر اظہار تشویش کیا۔
اپنے ایک جاری بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کی فوری انکوائری اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔بعد ازاں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نیشنل پریس کلب پہنچے اور کہا کہ جیسے ہی واقعے کا پتہ چلا میں نے شدید مذمت کی، اور میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں، افسوسناک واقعے پر میں صحافیوں سے معزرت کرتا ہوں۔طلال چوہدری نے کہا کہ یہ واقعہ اچانک پیش آیا، کشمیر ایکشن کمیٹی کے کچھ لوگ احتجاج کر رہے ہیں، ان کے کچھ لوگ پولیس اہلکاروں سے الجھے، ان لوگوں کو جب گرفتار کرنے کی کوشش کی تو پولیس ان کا پیچھا کرتے ہوئے یہاں آئی، پولیس ان مظاہرین کو گرفتار کرنے پریس کلب آئی جنہوں نے ایس پی اور ایس ایچ او سے بدتمیزی کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے انٹرنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے، ہم غیر مشروط معافی مانگتے ہیں، میں اس واقعے کی ایک بار پھر مزمت کرتا ہوں، میں اسلام آباد پولیس اور وزارت داخلہ کی جانب سے معذرت خواہ ہوں۔طلال چوہدری نے کہا کہ آپ کا ابھی انٹرنل اجلاس ہونا ہے، امید ہے آپ میری آمد اور ہماری معزرت کو قبول کریں گے، آپ جو فیصلہ کریں گے، اسے ہم من و عن تسلیم کریں گے، میں تمام صحافی نمائندوں سے معزرت کرتا ہوں، ہم آزادی اظہار رائے کے علمدار ہیں، آپ کی وجہ سے ہماری آواز لوگوں تک پہنچتی ہے۔

