دریائوں میں پانی کی سطح مزید کئی فٹ بلند، 9اضلاع خطرے میں

لاہور/ اسلام آباد:بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے جانے کے باعث دریائے ستلج اور چناب میں پانی کے بہاؤ میں پھر اضافہ ہونے لگا ہے، جس پر پی ڈی ایم اے نے 9اضلاع کیلئے الرٹ جاری کردیا۔
پنجاب میں اموات کی تعداد 35 ، مزید 3لاکھ افراد متاثر ہوگئے، موسلا دھار بارشوں کا نیا سپیل شروع ہوگیا، اسلام آباد اور راولپنڈی کے کئی علاقے ڈوب گئے، نالہ لئی کے اطراف انخلا کا حکم جاری کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت نے ایک بار پھر انڈس واٹر کمیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غلط طریقے سے پاکستان کو دریائے ستلج میں سیلاب کی اطلاع دی۔
سیلابی ریلے سے 9 اضلاع متاثر ہونے کا خدشہ ہے جن میں قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر اور پاکتن شامل ہیں۔پی ڈی ایم اے نے بتایاکہ ممکنہ متاثرہ اضلاع میں وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ شامل ہیں۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویڑن کے مطابق آئندہ 3 روز تک پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا دباؤ برقرار رہنے کا امکان ہے، جس کے بعد پانی دریائے سندھ میں داخل ہوگا۔
آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 2200 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔
دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 23 لاکھ 83 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔سیلاب میں پھنس جانے والے 9 لاکھ 18 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 392 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور متاثر ہونے والے اضلاع میں 386 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری نے سیلاب کو سپر فلڈ قرار دے دیا۔

موسلادھار بارشوں کا نیا اسپیل، اسلام آباد ڈوب گیا

ادھر اسلام آباد میں جاری موسلادھار بارش کے نتیجے میں مختلف علاقے زیر آب آگئے۔بارش کے باعث اسلام آباد کا سیکٹر جی 11 زیرآب آگیا، سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں جبکہ ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں مون سون بارشیں ریکارڈ کی گئی۔ لاہور 42، گجرانوالہ 19، خانیوال اور قصور 12، مری 11، گجرات اور نارووال 5، اور سیالکوٹ میں 4 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔دوسری جانب گلگت بلتستان کے غذر میں برفانی گلیشیئر کے زیادہ پگھلنے کا الرٹ جاری کیا گیا ہے جہاں یاسین ویلی کے ڈارکوٹ سٹیشن پر درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ اس سے برفانی جھیلوں کے پھٹنے، نالوں اور چشموں میں اچانک سیلاب آنے اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔