پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے)نے ملک کو خطے میں سب سے زیادہ اسپیکٹرم کی کمی کا شکار قرار دے دیا ہے اور موبائل فون سروس کے مسائل کے حل کے لیے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کو ضروری قرار دیا ہے۔پی ٹی اے کے دستاویزات کے مطابق پاکستان میں دستیاب اسپیکٹرم صرف 274 میگا ہرٹس ہے، جو سعودی عرب، تھائی لینڈ، بنگلہ دیش اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔
پاکستان اس وقت خطے کے 16 ممالک میں اسپیکٹرم کے لحاظ سے سب سے آخر میں ہے، لیکن فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کے بعد یہ چھٹے نمبر تک پہنچ سکتا ہے۔اسپیکٹرم کی دستیابی سے معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے، جن میں جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.4 فیصد اضافہ، روزگار کے مواقع میں 3.1 سے 13 فیصد اضافہ، 10 فیصد موبائل براڈ بینڈ میں اضافے کے ذریعے معیشت کی بہتری، براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 2 فیصد اضافہ اور برآمدات میں 1.9 فیصد اضافہ شامل ہے۔
پی ٹی اے نے واضح کیا ہے کہ ملک میں موبائل ڈیٹا کی رفتار اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ایک لازمی قدم ہے، جو صارفین اور ملکی معیشت دونوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی۔

