خیبر پختونخوا حکومت نے سیلاب میں ہونے والے نقصانات پر بین الاقوامی شراکت داروں سے مدد حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے تعاون مانگ لیا۔ خیبر پختونخوا کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط میں بین الاقوامی ڈیولپمنٹ پارٹنرز سے مدد حاصل کرنے میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث نقصانات کا شکار رہتا ہے، کے پی حکومت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کام کرنے کے لیے تیار ہے، بین الاقوامی ڈیولپمنٹ پارٹنرز سے درخواست کی جائے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور آب و ہوا بہتر بنانے کے کام میں شریک ہوں۔ عالمی اداروں سے واٹر مینجمنٹ اور ارلی وارننگ سسٹم میں مدد کی درخواست کی جائے، خیبر پختونخوا حکومت کی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کمزور کمیونٹیز کی مدد بھی کی جائے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیلاب کے باعث خیبر پختونخوا کو 20ارب روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے، تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث فوری امدادی سرگرمیوں پر 6.5ارب روپے خرچ کیے گئے، بحالی اور مرمت پر 20ارب روپے لاگت کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی منصوبہ بندی جاری ہے، سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20، 20لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 5، 5لاکھ روپے مالی امداد دی گئی، دکانوں کے نقصانات کو بھی معاوضہ پالیسی میں شامل کیا گیا ہے۔
ادھرسیلاب کے بعد خیبرپختونخوا میں لکڑی کی اسمگلنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات و ماحولیات کی جانب سے جاری اعلامیہ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ لکڑی کی اسمگلنگ پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے، اسمگل شدہ لکڑی ضبط کی جائے گی اور کسی صورت رعایت نہیں ہوگی۔
اعلامیے کے مطابق اسمگلنگ میں استعمال گاڑیاں اور سامان بھی ضبط ہوں گے، لکڑی اسمگلنگ کیسز میں صلح یا کمپانڈنگ کی اجازت بھی نہیں ہوگی، اور اسمگلنگ میں ملوث افسران کے خلاف بھی سخت کارروائی کی ہدایت کر دی گئی۔اعلامیے میں محکمہ جنگلات و ماحولیات نے کہا ہے کہ تمام احکامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائی جائے۔واضح رہے کہ بارشوں اور سیلاب سے خیبر پختونخوا میں مال مویشی کو بھی بڑی پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں، مجموعی طور پر ایک ارب 57 کروڑ مالیت کے مال مویشی اور چارہ سیلاب میں بہہ گیا۔