اسلام آباد/بیجنگ/واشنگٹن: جنوبی ایشیا کی متحارب ایٹمی طاقتیںپاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم چین میں اکٹھے ہوگئے، مئی میں پاک بھارت جنگ کے بعد پہلی مرتبہ دونوں وزرائے اعظم ایک ہی شہر میں موجود ہیں۔
مبصرین کے مطابق چین کے شہر تیانجن میں شہباز شریف اور مودی کے استقبال میں واضح فرق دکھائی دیا۔وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال واضح طور پر ایک فاتح سربراہ مملکت کے جیسا تھا، وزیراعظم شہباز شریف کے ریڈ کارپٹ استقبال میں چین کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا چین میں استقبال پھیکا سا دکھائی دیا۔وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے چین میں استقبال پر سوشل میڈیا صارفین کے دلچسپ تبصرے بھی سامنے آئے۔چینی سوشل میڈیا اکائونٹس پر شہباز شریف کے استقبال کو گرمجوش قرار دیا گیا جبکہ بھارتی سوشل میڈیا اکائونٹس پر بھی مودی کے چین میں استقبال پر تنقید کی گئی۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ چینی جہازوں کے ذریعے بھارتی رافیل گرانے والے کا ایسا ہی استقبال بنتا تھا۔صارف کا کہنا تھا کہ دنیا میں چینی جہازوں کی مارکیٹ آسمان پر پہنچا دینے والے کا استقبال تو بنتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو تیانجن ایئرپورٹ پر گارڈ آف آنر بھی دیا گیا اور ریڈ کارپٹ استقبال چھ گنا بڑے ملک بھارت کو شکست دینے کا کمال ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا پرتپاک ریڈ کارپٹ استقبال باعث فخر ہے۔مودی نے تیانجن میں پاکستانی وزیراعظم، ترکیہ، آذربائیجان اور چین کے صدور کے ہمراہ کھانے میں شرکت کی۔ بھارتی سوشل میڈیا صارف کے مطابق پاک بھارت جنگ کے دوران یہ تینوں ممالک پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے۔
ادھردہلی میں منعقد ہونے والی کواڈ سمٹ میں امریکی صدر کی شرکت مشکوک ہوگئی جب کہ مودی سرکار کی ناقص سفارتی پالیسیوں نے بھارت کو عالمی سطح پر سفارتی تنہائی کا شکار کر دیا۔پاک بھارت جنگ میں امریکی ثالثی سے انکار ،بھارت کے سفارتی و معاشی زوال کی بڑی وجہ بن گیا۔
بھارتی جریدے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھاگیا ٹرمپ کا کواڈ سمٹ کے لیے ہندوستان کا دورہ کرنے کا اب کوئی منصوبہ نہیں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی کو ٹیلی فون پر کواڈ سمٹ میں شرکت کیلئے بھارت آنے کا کہا تھا۔
امریکا اور بھارت کی حکومتوں نے نیویارک ٹائمز کے اس دعوے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا، نومبر کے قریب نئی دہلی میں کواڈ سمٹ میں آسٹریلیا، جاپان اور امریکا کے رہنما شرکت کریں گے۔