لاہور/ملتان/جھنگ/قصور/بہاولپور/پشاور:پنجاب میں سیلاب سے اموات30،لاکھوں بے گھر ،نقل مکانی جاری،بارشوں کے نئے اسپیل سے مزید تباہی،سینکڑوں دیہات ڈبودیے،رابطے منقطع،جھنگ اورملتان کوبھی خطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔
لاہور سے سیلاب کا خطرہ ٹل گیا، قصور کے مقام پر تاریخ کا سب سے بڑا سیلابی ریلا گزر گیا، ملتان میں بڑا ریلا داخل، پاکپتن، احمد پور شرقیہ، چشتیاں میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آ گئیں اور رابطے منقطع ہو گئے۔
جھنگ کے ایک سو انیس دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا تاہم متاثرہ علاقوں سے دو لاکھ 40 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔سیلاب زدہ علاقوں میں 22 ریلیف کیمپ اور 20 رہائشی پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو مفت کھانا اور مویشیوں کے لیے چارہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
چنڈ پل، شاہ جیونہ، کھیوڑہ باقر، جوگیرہ اور دادوآنہ میں بھی پانی داخل ہوچکا ہے، جبکہ کچا مگھیانہ اور مگھیانہ نون کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔مقامی افراد کھیتوں سے چارہ کاٹ کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں جبکہ مگھیانہ نون کے مکین بھکر روڈ بند پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
راوی، چناب اور ستلج کے بپھرنے سے پنجاب بھر کے280دیہات ڈوب گئے، تیار فصلیں پانی میں بہ گئیں، مکینوں کے آشیانے ڈوب گئے،ہزاروں افراد گھر بار چھوڑ کر رستوں پر آگئے، جہاں زندگی سانس لیتی تھی وہاں اب ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں۔پنجاب کے 1769 موضع جات زیر آب ہیں اور پندرہ لاکھ کے قریب افراد سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 30افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے جس کے باعث تلوارپوسٹ سے ملحقہ دیہات خالی کرانے کے لیے اعلانات کیے گئے۔
گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کے بہا ئومیں کمی کا سلسلہ جاری ہے جہاں بہا ئو3 لاکھ 90 ہزار کیوسک سے کم ہو کر صبح چھ بجے 3 لاکھ 3 ہزار 828 کیوسک پر آگیا ہے تاہم ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر اب بھی سیلابی خطرات موجود ہیں۔
ادھر دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور بہائو ایک لاکھ 92 ہزار 545 کیوسک تک جا پہنچا ہے، ہیڈ سدھنائی پر بھی پانی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ شاہدرہ لاہور اور جسڑ پر بہائو میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر بھی پانی کی آمد بڑھ رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہاکہ بھارت میں بند ٹوٹنے کے سبب پانی قصور کی طرف بڑھا، دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر 1955 ء کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا پانی آیا ہے۔
قصور شہرکو بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور اب بالکل محفوظ ہے جبکہ دریائے راوی میں طغیانی کے سبب آئندہ 24 سے 48 گھنٹے اوکاڑہ، ساہیوال اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سمیت لاہور سے نیچے کے اضلاع کے لئے سخت ہوں گے۔
پاکپتن میں اونچے درجے کے آبی ریلے نے تباہی مچادی جس کے باعث متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے جبکہ کئی بستیاں زیرِ آب آگئیں، اہم سڑک کے ڈوبنے سے کئی آبادیوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے جس سے علاقہ مکینوں کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔
ظفروال سے لہڑی کو ملانے والے واحد راستے پر شگاف پڑ گیا، درجنوں دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا، ہزاروں ایکڑ پر چاول کی فصلیں تباہ ہوگئیں، سیالکوٹ کے قصبہ بڈیانہ سے گزرنے والے برساتی نالے نے تباہی مچا دی، گردونواح کی آبادیاں زیر آب آ گئیں۔
سیالکوٹ پسرور روڈ ٹریفک کیلئے بند کردی گئی، بجوات کے 85 دیہات کا سیالکوٹ سے زمینی رابط منقطع ہوگیا، سیلابی پانی کی وجہ سے لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ملتان کی حدود میں سیلاب کا بڑا ریلا داخل ہورہا ہے، 3 لاکھ سے زائد افراد کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے، متاثرین نے کشتیاں کم ہونے اور مویشیوں کی منتقلی کے انتظامات نہ کرنے پر انتظامیہ سے شکوہ کیا ہے۔
جلالپور پیروالا کے قریب دریائے ستلج سے 50 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے جس سے 140دیہات متاثر ہوئے ہیں، راجن پور میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر نشیبی علاقوں سے لوگوں کی منتقلی جاری ہے۔
بہاولپور میں دریائے ستلج کے کناروں پر نشیبی علاقوں کے مکینوں کی نقل مکانی جاری ہے۔فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ دریائی اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی جارہی ہے۔
دریائے چناب کے سیلابی ریلے کے بعد وزیر آباد اور حافظ آباد کے علاقے متاثر ہیں، حافظ آباد کے چالیس دیہات اب بھی ڈوبے ہوئے ہیں۔ چشتیاں کے نواحی علاقوں میں ستلج کی طغیانی سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ، بند ٹوٹنے سے پانی گھروں اور آبادیوں میں داخل ہوگیا، 50 کے قریب بستیاں شدید متاثر ہوئی ہیں جس کے باعث علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جارہا ہے۔
ریسکیو 1122 کی ٹیمیں کشتیوں اور دیگر ذرائع سے لوگوں کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکال رہی ہیں جبکہ کئی مقامات پر فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں، گنے اور تل کی فصلیں شدید متاثر ہونے سے کسانوں کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔
انتظامیہ کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مزید اضافے اور مزید بند ٹوٹنے کا اندیشہ ہے، فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں اور اعلانات کے ذریعے عوام کو صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔انتظامیہ نے علاقہ مکینوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نقل مکانی کریں اور سیلابی صورتحال میں تعاون کریں تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
اْدھر بلوچستان میں بھی ممکنہ سیلابی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ وزیر آبپاشی صادق عمرانی نے خبردار کیا ہے کہ 2 ستمبر کو دریائے سندھ سے آنے والا ریلا بلوچستان میں داخل ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں جعفرآباد، روجھان، اوستہ محمد اور صحبت پور کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔اس سلسلے میں نصیرآباد میں کیمپ آفس قائم کر دیا گیا ہے اور صوبائی حکومت سندھ سے مسلسل رابطے میں ہے تاکہ کسی بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔
ملتان شہر اور گردونواح میں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔تیز بارش کے باعث ٹیپو سلطان کالونی، حسن پروانہ، رشید آباد اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ اندرون شہر بھی کئی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہوگیا۔
ترجمان واسا کے مطابق کڑی جمنداں میں 107 ملی میٹر، چونگی نمبر 9 پر 83 ملی میٹر، سمیجہ آباد میں 53، سورج میانی 41، پرانا شجاع آباد روڈ پر 35 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
ایم ڈی واسا نے کہا ہے کہ شہربھرمیں رین ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے جبکہ لاہور کے مختلف علاقوں میں ہلکی بارش ہوئی، ملکہ کوہسار مری میں وقفے وقفے سے موسلادھار بارش ہوئی، آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھی بادل برس پڑے، میر پور اور باغ میں تیز بارش ہوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ بڑھ گیا۔
ایبٹ آباد، نارووال، فیروز والا، بہاولنگر اور دیگر علاقوں میں بھی بادلوں کی اننگز سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، کئی علاقوں میں فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ لاہور کے علاقے کاہنہ میں آسمانی بجلی گرنے سے2افراد دم توڑ گئے، فیروزوالہ میں مکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق ہوگئی،3افراد زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں سے ایک بار پھر معمولات زندگی درہم برہم ہوگئے جبکہ چھتیں گرنے کے واقعات میں ایک بچی جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔پشاور میں نحقی چارسدہ روڈ پر گھر کی چھت گرنے سے کمسن بچی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق اطلاع ملتے ہی اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر بچی کو ملبے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا جہاں ڈاکٹرز نے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی۔پشاور ہی کے علاقے فقیر کلے ورسک روڈ پر کمرے کی دیوار گرنے سے 30 سالہ محمد طفیل زخمی ہوگیا جسے ریسکیو ٹیم نے ابتدائی طبی امداد کے بعد لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کردیا۔
خیبر میں طوفانی بارش کے باعث باڑہ، جمرود اور گردونواح میں گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہوگیا۔ریسکیو 1122 خیبر کی ٹیموں نے ہیوی مشینری اور ڈی واٹرنگ پمپ کے ذریعے مختلف مقامات پر نکاسی آب کا عمل شروع کر دیا۔
پانی خاص طور پر غزیز مارکیٹ اور اطراف کے گھروں میں داخل ہوا جس کے بعد فوری کارروائی کی گئی۔دیر لوئر کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی جس سے گرمی کا زور ٹوٹ گیا اور موسم خوشگوار ہوگیا۔
ٹانک شہر ومضافاتی علاقوں میں بھی شدید ہوائوں کے ساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے نقصان کا اندیشہ ہے۔ادھر ملاکنڈ میں سوات ایکسپریس وے پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک دوسرے روز بھی معطل رہی جس سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ حکام نے شہریوں کو جی ٹی روڈ استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

