توانائی ضروریات کے لیے 55 ارب ڈالر کا جامع منصوبہ تیار

پاکستان نے توانائی کے شعبے کو آئندہ دہائی میں نئی شکل دینے کیلئے 55 ارب ڈالر کا جامع منصوبہ پیش کردیا۔رپورٹ کے مطابق اس منصوبے میں پن بجلی، ایٹمی توانائی اور قابلِ تجدید ذرائع پر انحصار کیا جائے گا تاکہ بڑھتی ہوئی طلب پوری کی جاسکے اور آلودہ ترین ایندھن کو مرحلہ وار ختم کیا جا سکے۔

اس منصوبے کا مقصد ملک کے توانائی کے مکس کو ازسرِنو ترتیب دینا اور درآمدی ایندھن پر انحصار کو محدود کرنا ہے۔”انڈیکیٹیو جنریشن کیپیسٹی ایکسپینشن پلان 2025ـ35”، جو آزاد نظام و مارکیٹ آپریٹر نے ریگولیٹر نیپرا کو جمع کرایا ہے، ایندھن کے مکس میں نمایاں تبدیلی کا ہدف رکھتا ہے۔ 2035ء تک 61 فیصد بجلی قابلِ تجدید ذرائع جن میں پن بجلی، سولر اور ہوا شامل ہیں اس منصوبے سے حاصل کی جائے گی۔

صرف سولر توانائی 18 فیصد فراہم کرے گی جبکہ پن بجلی بدستور غالب رہے گی اور 34 فیصد بجلی دے گی۔ روایتی تھرمل ذرائع 39 فیصد تک سکڑ جائیں گے اور فرنس آئل مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔منصوبے کے مطابق بجلی کی طلب سالانہ 4.4 فیصد بڑھے گی جس سے 2024ء میں 27 ہزار میگاواٹ کی پیک ڈیمانڈ 2035 ء تک بڑھ کر 43 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہو جائے گی۔