لاہور/اسلام آباد:شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے آنے والے دریاؤں میں بہت زیادہ پانی چھوڑے جانے کے سبب پنجاب میں سیلاب سے 25 افراد جاں بحق، متعدد لاپتا ہو گئے۔
دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی صورت حال سے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، پانی دیہات اور بستیوں میں داخل ہو گیا ،لاکھوں متاثرین بھوکے پیاسے کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
وزیر اعظم کا متاثرہ علاقوں کا ہنگامی دورہ، نئے ڈیم ناگزیر قرار دیدیے، اقوام متحدہ، بل گیٹس فائونڈیشن نے امداد کا اعلان کردیا، ترکیہ نے بھی تعاون کی پیشکش کردی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق پنجاب کے بڑے دریاؤں سے پانی کناروں سے نکل کر آبادیوں میں داخل ہونے سے لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی ہے، 6 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں، سیکڑوں دیہات زیر آب آ چکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچہ جات کے نقصانات کا اندازہ پانی اترنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔
حکومت کی جانب سے سیلابی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع نہ کی جا سکیں۔سیلاب میں کسی کا گھر کسی کا کھیت کسی کی زندگی بھر کی کمائی، سب کچھ پانی میں ڈوب گیا ہے، چھت بچی نہ زمین، دریا کنارے آباد بستیاں اجڑ گئی ہیں۔دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔
پانی کے تیز بہاؤ نے جگہ جگہ قائم عارضی بند توڑ دیے ہیں۔ پنڈی بھٹیاں میں بھی سیلاب نے گاؤں گھیر لیے سیکڑوں بھوکے پیا سے لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہو گئے ہیں اور مویشیوں کے لیے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد، گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ شہر میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔شکرگڑھ میں سیکٹروں ایکٹر فصیلیں پانی میں ڈوب گئیں جبکہ درجنوں گھر گر گئے جس کے سبب 3 افراد جاں بحق ہوئے۔
شہبازپور میں دریائے چناب کا بند ٹوٹنے سے تین بچے بھی ڈوب گئے، جن میں سے دو کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ ایک کو زندہ بچا لیا گیا۔سمبڑیال میں سیلاب کے باعث 3 افراد لاپتہ بھی ہوگئے۔
سیلاب سے نارووال کے کئی دیہات زیر آب آگئے، ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، شکر گڑھ نارووال روڈ بھی ڈوب گیا جبکہ قلعہ احمد آباد میں ریلوے ٹریک سیلاب کی زد میں آگیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔
ملتان میں اونچے درجے کے سیلاب کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات شروع کردی۔ڈپٹی کمشنر وسیم حامد کے مطابق شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا کے مقام پر شگاف ڈالا جائیگا، بستیوں سے 60 فیصد تک شہریوں کا انخلا کر دیاگیا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہوگئے۔فضائی جائزہ کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے ملک میں مجموعی سیلابی صورتحال پر وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پانی کے نئے ذخائرکی تعمیرکو وقت کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ ہمیں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے قلیل ، درمیانی اور طویل المدتی پالیسیاں وضع کرنا ہوں گی، ٹیم ورک کے ذریعے سیلاب جیسی قدرتی آفت سے نمٹنا جاسکتا ہے۔
