لاہور:پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے بھانجوں اورعلیمہ خان کے بیٹوں شیرشاہ اور شاہ ریز کو9مئی کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں مرکزی نامزد کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بھانجوں کی گرفتاری شواہد کی بنیاد پر کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث مفرور ملزمان، علیمہ خان کے بیٹوں شیر شاہ خان اور شاہ ریز خان کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ذرائع کے مطابق 9 مئی 2023ء کو شرانگیزی میں شریک دو مفرورملزمان کی گرفتاریاں کی گئیں اور جناح ہاؤس حملے کے ملزم شیر شاہ خان اور ملزم شاہ ریز خان کو گرفتار کیا گیا۔
ذرائع نے بتایاکہ 9 مئی 2023ء کو جناح ہاؤس پر حملے کے وقت ملزم شیر شاہ حسان نیازی کے ساتھ تھا، ملزم شیر شاہ پر نو مئی حملہ کیس میں پہلے بھی ایف آئی آر درج ہے اور ملزم پر 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ، پولیس وین کو آگ لگانے کا الزام ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزم شیر شاہ پر 9 مئی کو پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے،شیر شاہ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد ویڈیو ریکارڈ کی صورت میں پولیس کے پاس موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم شیرشاہ دو سال سے لندن میں روپوش تھا، شیر شاہ 9 مئی 2023ء کو شرانگیزی کے بعد پہلے روپوش اور بعد میں لندن فرار ہوگیا تھا، ملزم شیر شاہ پرریاست کے خلاف کئی ماہ تک ڈیجیٹل مہم چلانے کا بھی الزام ہے اور ملزم شیر شاہ کو پاکستان واپسی پر پولیس نے 22 اگست 2025ء کو گرفتار کیا۔
ذرائع کے مطابق دوسرے ملزم شاہ ریز کا نام ستمبر 2023ء کی ضمنی رپورٹ میں بھی شامل تھا اور شاہ ریز کو 22 اگست 2025ء کو عدالت میں پیش کیا گیا، شاہ ریز کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اور ملزم شاہ ریز کو 21 اگست 2025ء کو ثبوتوں کی بنیاد پر باقاعدہ گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ آج ہفتے کے روز لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل کی عدالت میں پولیس نے ملزم شیر شاہ کو سخت سیکورٹی میں پیش کیا اور اس کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار بانی پی ٹی آئی کے بھانجے شیر شاہ کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم موقع پر موجود تھا اور ویڈیو شواہد کے ذریعے اس کی موجودگی ثابت ہوئی ہے۔
پولیس نے ملزم کا فوٹوگرامیٹک اور پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کی درخواست کی۔ملزم کے وکیل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں اعتراض کیا کہ انہیں 27 ماہ بعد شیر شاہ کی گرفتاری یاد آئی۔ وکیل نے مزید کہا کہ عدالتوں نے پہلے بھی گرفتاری میں تاخیر پر ملزمان کو ڈسچارج کیا ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پورا شہر گرفتار ہو جائے گا۔