کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں زور دار دھماکے کے بعد آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور 34 افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور آگ لگ گئی، فائر بریگیڈ نے کئی گھنٹے کے جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پالیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر تاج کمپلیکس کے قریب گنجان آباد علاقے میں آتش بازی کے سامان کے گودام میں سہ پہر کے وقت دھماکا ہوا، دھماکا اتنا شدید تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور آس پاس کی عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی نے بتایا کہ واقعہ دوپہر ساڑھے3 بجے رپورٹ ہوا، اور سب اداروں نے بروقت رسپانس دیا، ( دھماکے کے بعد لگی ) آگ پر قابو پالیاگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 6 سے 8 ایجنسیاں این او سی دیتی ہیں تب اس طرح کا کاروبار کرسکتے ہیں، دھماکاخیز مواد مخصوص مقدار میں رکھنے کی اجازت ہوتی ہے، کوئی بھی اس مقررہ مقدار سے تجاوز نہیں کرسکتا۔
قبل ازیں ترجمان ریسکیو 1122 حسان الحق حسیب خان نے بتایا کہ تاج میڈیکل کمپلیکس، صدر کے قریب الآمنہ پلازہ نامی چار منزلہ عمارت ، جہاں بالائی منزلوں پر خاندان رہائش پذیر ہیں، کے تہہ خانے میں سپر فائر ورکس کے نام سے گودام قائم تھا، جہاں آتشبازی کے سامان کی تیاری کے لیے خام مال ذخیرہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شبہ ہے کہ شارٹ سرکٹ کے باعث دکان میں آگ لگی اور انتہائی آتش گیر مواد کی موجودگی کی وجہ سے زوردار دھماکا ہوا جس سے عمارت کے ستون اور دیواریں متاثر ہوئیں جبکہ بھاری سیمنٹ کے بلاک وہاں کھڑی گاڑیوں پر جاگرے۔ قریب کی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
انہوں نے کہا کہ 34 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے چار سے پانچ افراد بے ہوش ہیں اور ان کی حالت نازک ہے کیونکہ دھماکے اور آگ کے شدید اثرات ان پر پڑے ہیں۔
ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا کہ چونکہ وہاں دھماکہ خیز مواد ذخیرہ تھا اس لیے آگ گرمی کے باعث بار بار بھڑک اٹھتی ہے جس سے فائر فائٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تہہ خانے سے گھنا دھواں نکل رہا ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے کہا کہ دھماکے میں 34 زخمی ہوئے جبکہ تشویش ناک حالت میں لائے گئے دو زخمی دم توڑ گئے۔جاں بحق افراد میں 16 سالہ اسد شاہ شامل ہے۔ اسد شاہ مدرسے کا طالب علم تھا، چھٹی کی وجہ سے بھائی سے ملنے آیا تھا۔ اسد شاہ کا بھائی افسر شاہ سرجیکل آلات کی دکان پر کام کرتا ہے، دونوں بھائی پٹیل پاڑہ کے رہائشی ہیں جب کہ بھائی افسر شاہ زخمی ہے۔دوسرے جاں بحق شخص کی شناخت 32 سالہ کاشف ولد منظور کے نام سے ہوئی۔
20 زخمیوں کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) منتقل کیا گیا ،جبکہ 14 دیگر افراد کو سول اسپتال کراچی کے ٹراما سینٹر لے جایا گیا۔ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹراما سینٹر ڈاکٹر رتھ فا سول اسپتال کراچی ، ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق ٹراما سینٹر میں آگ لگنے سے زخمی ہونے والے آٹھ افراد لائے گئے ہیں اور تمام کی حالت تشویشناک ہے۔
کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے جائے حادثہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اسے آتشبازی کا سامان کہتے ہیں مگر اس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں اسی علاقے کے اطراف سے دو ٹن دھماکا خیز مواد ضبط کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آتشبازی کا سامان بھی دھماکے یا بم بنانے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ مذکورہ رہائشی عمارت کے تہہ خانے میں 50 کلوگرام سے کہیں زیادہ آتش بازی کا سامان ذخیرہ کیا گیا ہوگا۔ انہوں نے رہائشی علاقوں میں اتنے زیادہ دھماکا خیز مواد کی موجودگی کو نہایت خطرناک قرار دیا۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں آگ لگنے کا نوٹس لے لیا ہے۔ترجمان وزیراعلی سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ آگ پر جلد سے جلد قابو پانے کی کوشش کی جائے، کسی طرح کا کوئی جانی نقصان نہ ہو۔
وزیراعلی سندھ نے کمشنرکراچی کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر اور آبادی کے درمیان ایسے کسی بھی مواد کی تیاری کی اجازت نہیں جو نقصان کا باعث بنے۔وزیراعلی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آگ پر قابو پاکر مجھے اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
