وفاقی وزارتوں،ڈویژنز،سرکاری اداروں میں اربوں کی بے قاعدگیوںکا انکشاف

اسلام آباد: وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں اور سرکاری اداروں میں اربوں روپے کی بے قاعدگیاں اور بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل نے وفاقی حکومت کی آڈٹ رپورٹ 2024ـ25ء جاری کردی جس میں مختلف مالی بے ضابطگیاں اور حکومتی خرچوں کی بے ترتیبی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 513 ارب روپے کی گرانٹس پارلیمنٹ سے منظور نہیں کرائیں، جس کی وجہ سے یہ رقم خزانے سے باہر ہو گئی۔ اسی طرح، وفاق کے 175 اداروں میں 265 ارب روپے کی گرانٹس استعمال نہ ہونے کی وجہ سے لیپس ہو گئیں۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی 212 ارب روپے کی 12 گرانٹس بھی سرنڈر نہ کیے جانے کے باعث ضائع ہو گئیں۔ کئی وزارتوں نے بغیر جائزہ لیے 24 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس طلب کیں جب کہ مختلف وزارتوں نے منظور شدہ گرانٹس سے 12 ارب روپے زیادہ خرچ کر دیے۔

آڈٹ رپورٹ میں اٹارنی جنرل کے دفتر کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں جس کے مطابق یہ دفتر خودمختار ادارے کے بجائے وزارت قانون کے ذیلی دفتر کے طور پر کام کر رہا ہے۔پاکستان کی اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC) نے مہنگے لیپ ٹاپ خریدنے پر قومی خزانے کو 13 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں سرکاری اداروں اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے 214 ارب روپے کی واجب الادا گندم کی رقم بھی سامنے آئی ہے، جو ابھی تک ادا نہیں کی گئی۔یہ رپورٹ حکومت کے مالی معاملات میں شفافیت اور ذمہ داری کی کمی کو ظاہر کرتی ہے، جس کے نتیجے میں عوامی وسائل کا ضیاع ہو رہا ہے۔