اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی خورد برد اور گندم چوری کی تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔پیرکو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر شاہدہ اخترعلی کی زیرصدارت منعقد ہوا ۔
اجلاس میں اراکین کمیٹی سمیت سیکرٹری صنعت و پیداوار، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے افسران اور ڈپٹی آڈیٹر جنرل سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2012ء میں ڈپٹی سیکرٹری کے گھر کے باہر سے گاڑی چوری ہوئی جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ اس کی انکوائری ہوئی تھی اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لکھا گیا۔
کنوینر کمیٹی شاہدہ اخترعلی نے کہا کہ اکثر سنتے ہیں کہ سرکاری گاڑیاں چوری ہو جاتی ہیں رکن کمیٹی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ پولیس میں ایف آئی آر کرائی کتنا عرصہ ہو گیا ہے جس پر سیکریٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ چوری میں افسر خود ملوث نہیں تھا،اس کی غفلت تھی۔
انہوں نے کہا کہ باہر گارڈ بھی موجود تھااور وہ گارڈ حوالات میں بھی رہا۔ رکن کمیٹی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ جو آدمی گاڑی لے کے گیا وہ کون تھا؟ جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ وہ تو نامعلوم تھا اور8 دن کے وقفے سے ایف آئی آر ہوئی تھی۔
اس موقع پر سیکرٹری وزارت نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بات کرتے ہیں اور اس کے خلاف انکوائری کریں گے اور ریکوری کراتے ہیں ۔کمیٹی نے معاملے پر ایک مہینے میں رپورٹ طلب کرلی۔اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے پشاور ریجن میں 14 کروڑ کی گندم چوری ہوگئی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ پشاور ریجن نے 39 کروڑ کی گندم نجی گودام میں رکھی تھی جس کی آج 14 کروڑ روپے ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز نواب شاہ ریجن کے 46 ملازمین نے 14.4 ملین روپے کا سامان چوری کیا اور ملازمین سے ابھی بھی 52 لاکھ روپے کی ریکوری کرنا ہے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز اٹک ریجن میں آٹے کی خریداری میں 50 لاکھ روپے کی خورد برد کی گئی۔اس موقع پر شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہمیں مانگنے کی عادت پڑ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ حکومتیں ملکی وسائل پر انحصار نہیں کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قیمتی پتھروں کی معدنیات ہیں جو کہ کوڑیوں کے مول بیچی جاتی ہیں۔ ہمیں قیمتی پتھروں کی ویلیو ایڈیشن کرکے مہنگے داموں فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے تمام معاملات کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی۔