بلاول کاوفاق سے نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ

حیدرآباد:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے حکومت سے نیا نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ جاری کرنے کامطالبہ کردیا۔حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلی بار حیدرآباد کو تیزی سے ترقی کرتے دیکھ رہاہوں، رنگ روڈ سمیت مختلف منصوبے جاری ہیں جب کہ حیدر آباد میں ائیرپورٹ بھی ہونا چاہیے، وزیراعظم کو کہوں گا کہ یہ تحفہ حیدر آباد کو دیں۔

انہوں نے کہا کہ26 ویں ترمیم پر تاریخی کامیابی کسی مخصوص دورکے لیے نہیں بلکہ دائمی ہے، 27 ویں ترمیم ہوائی بات ہے، آپ سے ہی سن رہا ہوں، حکومت کی جانب سے اب تک ہم سے 27 ویں ترمیم کے لیے رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے فوری طور پر نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا اجلاس بلا کر نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومتوں کو ذمہ داریاں دلوا دیں لیکن این ایف سی ایوارڈ وہی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنی ناکامیوں کا بوجھ صوبوں پر نہ ڈالے، ایف بی آر کی ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکامی میں صوبوں کا کوئی قصور نہیں، یہ وفاقی حکومت اور ایف بی آر کو چلانے والوں کی ناکامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم سے صوبوں کو جو ذمہ داریاں منتقل ہوئی ہیں ان کے وسائل بھی صوبوں کو دیے جائیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوشش کریں گے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر اقوام متحدہ سے بھی پابندی لگوائی جائے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں نہ صرف عوام کو نشانہ بناتی ہیں بلکہ دشمن ممالک کا ساتھ بھی دیتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دینا پاکستان کے مؤقف کی بڑی کامیابی ہے کیونکہ یہ گروہ مزدوروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی میں کھل کر مودی سرکار کا ساتھ دینے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔

بلاول بھٹو نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت دریائے سندھ کا پانی روکنے کے اعلان سے باز نہیں آرہی، مگر سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت کو پاکستان کے حصے کا پانی دینا ہی پڑے گا۔

دریائے سندھ پاکستانی عوام کے لیے زندگی کی مانند ہے، اس معاملے پر ملک کے تمام شہریوں کو یکجا ہو کر آواز اٹھانا ہوگی۔ انہوں نے عالمی سطح پر پانی کی کمی کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈریپ ایریگیشن سمیت جدید زرعی ٹیکنالوجی اپنا کر ہم پانی کے وسائل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔