آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور کے 2019سے 2022تک کے مالی امور کا آڈٹ مکمل کرتے ہوئے 28ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمرشل پلازے مکمل نہ ہونے، غلط کنٹریکٹس اور دیگر انتظامی خامیوں سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔
مفت زو کارڈز کی تقسیم سے ٹرانس پشاور کمپنی کو 11 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خسارہ ہوا، جبکہ وینڈرز سے ٹیکس وصول نہ کرنے کے باعث خزانے کو 48 کروڑ 58 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ٹھیکے دینے کے عمل میں بے ضابطگیوں سے 3 ارب 78 کروڑ روپے، اور آئی پی ایس کنٹریکٹ ایکنک کی اجازت کے بغیر دینے سے 11 ارب 32 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی کے مختلف اسٹیشنز سے 1,197 میٹر بجلی کی تار چوری ہوئی جس سے 34 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح بسوں میں اشتہارات کی آمدنی ٹرانس پشاور کے بجائے وینڈرز کو دے دی گئی۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سبسڈی کی مد میں فراہم کی گئی رقم میں 4 ارب 44 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ آڈٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ٹرانس پشاور کے پہلے سی ای او فیاض احمد کو مطلوبہ اہلیت نہ ہونے کے باوجود تعینات کیا گیا۔