محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی آڈٹ رپورٹ میں 2018ء سے 2021ء تک صحت انصاف کارڈ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق صحت کارڈ اور دیگر منصوبوں میں28ارب61 کروڑ روپے کی مالی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ نجی اسپتالوں کو غیرضروری طور پر صحت سہولت کارڈ پینل میں شامل کیا گیا، پینل میں شامل نہ ہونے والے بعض نجی اسپتالوں کو اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ 10اضلاع کے 48میں سے17اسپتال صحت سہولت کارڈ پینل میں رجسٹرڈ نہیں تھے۔رپورٹ کے مطابق غیر رجسٹرڈ اسپتالوں کو صحت سہولت پروگرام کے تحت ادائیگیاں کی گئیں۔
سوات کے دو غیر رجسٹرڈ نجی اسپتالوں کو 1،1 ارب روپے سے زیادہ کی ادائیگیاں کی گئیں، 32ڈی ایچ کیو اسپتال میں ضرورت سے زائد بھرتیاں کی گئیں جس سے خزانے کو نقصان پہنچا، ضرورت سے زیادہ بھرتیوں سے خزانے کو 82 کروڑ 40 لاکھ رو پے کا نقصان ہوا۔یکم مارچ 2022ء کو سینٹرل منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرانا تھا جو نہیں ہوا، سینٹرل منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم محکمہ صحت اور نادرا نے متعارف کرانا تھا، محکمہ صحت اور نادرا نے صحت سہولت پروگرام کے لیے یہ سسٹم متعارف کرانا تھا۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق صحت سہولت کارڈ سے استفادہ کرنے والے مریضوں کا مکمل ڈیٹا دستیاب نہیں۔
ادھرآڈیٹر جنرل کی 25-2024ء کی رپورٹ میں انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی جانب سے کار مینوفیکچرزکو نوازے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ آٹو سیکٹر میںکئی بے ضابطگیاں بھی بے نقاب ہوگئیں، رکشہ اور موٹر سائیکلز بنانے والی کمپنیوں کے تصدیقی سرٹیفکیٹ بھی مشکوک نکلے۔آڈٹ رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ رکشہ اور موٹر سائیکلز بنانے والی کمپنیوں کے تصدیقی سرٹیفکیٹ مشکوک ہیں، مختلف ٹو ویلرز، تھری ویلرز مینوفیکچرز نے درآمدی دستاویزات جمع نہیں کرائیں۔
ای ڈی بی نے گنجائش اور معیار جانے بغیر مختلف کمپنیوں کو کار تیاری کی اجازت دی، فریم ویلڈنگ، شاپ باڈی پینٹ آلات کی ٹیسٹنگ، فائنل اسمبلنگ، اسٹوریج کیپسٹی مدنظر نہیں رکھی گئی، ای ڈی بی انتظامیہ نے مختلف کمپنیوں کی مالی گنجائش کا جائزہ تک نہیں لیا۔ کمپنیوں نے گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیرکی اور لیٹ پیمنٹ سرچارج رقم اپنی مرضی کے مطابق واپس کی، کئی کمپنیوں نے گاڑی بکنگ، ڈیلیوری اور صارفین کو بروقت رقم واپسی کا ریکارڈ نہیں دیا۔
گاڑیوں کی تاخیر سے فراہمی پر صارفین کو 3 ارب 25 کروڑ روپے کی رقم واپس کرنے کی تصدیق نہیں ہوسکی، 8 آٹو کار کمپنیوں نے بروقت گاڑیاں ڈیلیور نہ کرنے پر صارفین کو مختلف ریٹس لگا کر رقم واپس کی۔