بھارتی فوجی بدترین ذہنی دبائو کا شکار، خودکشیوں میں اضافہ،مورال ڈاؤن

بھارتی سیکورٹی فورسز میں بدترین ذہنی دبائو کا شکار ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں اہل کاروں کی خودکشیوں کا انکشاف ہوا ہے۔نائب وزیراعلی چھتیس گڑھ وجے شرما نے اس حوالے سے حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، جس کے مطابق 2019ء سے اب تک 177 بھارتی سیکورٹی اہل کار خودکشی کر چکے ہیں۔بھارتی سیکورٹی فورسز بدترین ذہنی دبائو اور مسائل کا شکار ہو چکی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، چھتیس گڑھ اور منی پور جیسے شورش زدہ علاقوں میں تعینات اہلکاروں میں خودکشیوں اور ساتھی اہلکاروں پر فائرنگ کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔چھتیس گڑھ کے نائب وزیراعلی وجے شرما نے صوبائی اسمبلی میں بتایا کہ 2019ء کے بعد سے محض چھتیس گڑھ میں 177 بھارتی سیکورٹی اہلکاروں نے اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔

پے در پے خودکشیاں اور ساتھیوں پر حملے، نہ صرف بھارتی فوج کی ادارہ جاتی ناکامی ظاہر کرتے ہیں بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنیاد بھی یہی نفسیاتی ٹوٹ پھوٹ ہے۔2019 ء سے جون 2025 تک، چھتیس گڑھ میں 177 بھارتی پولیس و پیراملٹری اہلکار خودکشی کر چکے ہیں۔ ان میں سینٹرل ریزروڈ پولیس فورس کے 26، بارڈر سیکورٹی فورس کے 5، انڈو تبتن بارڈر پولیس کے 3 و دیگر دستوں کے اہلکار شامل ہیں۔

یہ اعداد و شمار بھارتی فوج میں ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیںاسی مدت میں 18 اہلکار ساتھیوں کے قتل میں ملوث پائے گئے، جنہوں نے شدید ذہنی دبا کے تحت ساتھی اہلکاروں کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ صرف جرائم نہیں بلکہ ان اہلکاروں کی ذہنی صحت کی تباہ کن صورتحال کا عکس ہیں۔

یہ سرکاری اعداد و شمار چھتیس گڑھ کے نائب وزیراعلی اور وزیر داخلہ وجے شرما نے صوبائی اسمبلی میں بی جے پی کے ایم ایل اے اجے چندرکار کے سوال کے جواب میں تحریری طور پر پیش کیے ہیں۔دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ نکسل تحریک کے خلاف کارروائیوں میں ان سیکورٹی فورسز نے 2005ء سے اب تک ہزاروں بے گناہ قبائلیوں کو انسداد نکسل تحریک کے نام پر ماورائے عدالت قتل، جبری بے دخلی کا نشانہ بنایا ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کے مورال پر اس کا نفسیاتی اثر معرکہ حق میں پاکستانی افواج کے سامنے کارکردگی سے واضح ہے۔