غزہ : غزہ کے نہتے عوام پرصہیونی فوج کے بے رحمانہ حملے اپنے عروج پر پہنچ گئے، خوراک کے حصول کیلئے جمع ہونے والے مظلوم فلسطینیوں کو باقاعدہ نشانہ بنانے کا اسرائیلی گھناﺅنا کھیل جاری ہے،تازہ حملوں میں مزید 136 فلسطینی شہید،495زخمی کردیئے گئے۔ دجالی فوج نے بے گھر افراد کے خیموں، رہائشی مکانات اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا۔جنوبی غزہ کے شہر رفح میں قابض اسرائیلی فوج نے امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر براہ راست گولیاں برسائیں،اس مجرمانہ حملے میں 32 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ خان یونس میں مواصی کے علاقے، ڈریم ہال کے قریب، الحی الیابانی اور طیبہ ٹاورز میں قابض اسرائیل نے بمباری کر کے 21 مزید افراد کو شہید کر دیا،وسطی غزہ کے الزوایدہ علاقے میں قابض اسرائیل نے عقل خاندان کی رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں 11 فلسطینی شہید ہوئے۔ الدرج محلے میں مہاجرین کی خیمہ بستی کو نشانہ بنا کر 6 شہریوں کو شہید کر دیا گیا۔
دوسری جانب بین الاقوامی ریڈ کراس و ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے سیکرٹری جنرل جگن چپگین نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی عوام قحط کے دہانے پر ہیں، ناروے کی مہاجرین کونسل کے سربراہ جان ایگلینڈ نے یورپی یونین کی نمائندہ کی مثبت پیش رفت کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 142 دنوں سے ایک بھی امدادی ٹرک اندر نہیں جا سکا۔اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے کہا ہے کہ ان کے پاس غزہ کی پوری آبادی کے لیے کافی خوراک موجود ہے جو مصر کے بارڈر پر رکی ہوئی ہے، اسرائیل دروازے کھولے، محاصرہ ختم کرے اور ہمیں کام کرنے دے۔غزہ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز بھوک سے تڑپتے لوگوں سے بھر چکے ہیں۔
غزہ میں برطانوی ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجی غزہ میں امدادی مراکز میں بچوں پر گولیاں چلا رہے ہیں اور ہفتے کے دنوں کے لحاظ سے جسم کے مختلف حصوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔خان یونس کے ناصر ہسپتال میں کام کرنے والے معدے کے سرجن پروفیسر نک مینارڈ نے بتایا کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے بچوں کے جسموں پر زخموں کے واضح نشان دیکھے ہیں، جن میں مختلف دنوں میں جسم کے کچھ حصوں جیسے سر، ٹانگیں یا دیگر اعضا کو نشانہ بنایا گیا۔برطانوی ریڈیو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایک دن سب بچوں کے پیٹ میں گولی لگنے کے زخم ہوں گے، دوسرے دن سب کے سر پر یا گردن پر گولیوں کے زخم ہوں گے، اگلے دن بازوں یا ٹانگوں پر گولیوں کے زخم ہوں گے۔سرجن پروفیسر نک مینارڈ کا کہنا تھا کہ یہ تقریبا ایسا ہی ہے جیسے کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہو کہ وہ آج سر، کل گردن، پرسوں جسم کے نازک اعضا کو گولی مارنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
دریں اثناءاسرائیلی شہریوں نے جنگ بندی اور غزہ میں موجود یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو حکومت کے خلاف یرغمالیوں کے اہلخانہ اور اسرائیلی شہریوں نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف احتجاجی مارچ اور وہاں پہنچ کر احتجاج کیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے فوری معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ غزہ میں جاری نسل کشی، قحط، بمباری اور بچوں کی لاشوں پر دنیا کی بے حسی کے خلاف برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر 80 ہزار سے زائد شہریوں نے مظاہرہ کیا۔ ان کا ایک ہی نعرہ تھا ’ہم خاموش نہیں رہیں گے‘۔یہ مظاہرہ برطانیہ میں مقیم فلسطینیوں کے فورم اور فلسطینیوں سے یکجہتی کے اتحاد کی جانب سے منعقد کیا گیا۔