غزہ ، صہیونی درندگی عروج پر، بھوک پیاس سے لاکھوں اموات کا خدشہ

غزہ :غزہ میں صہیونی درندگی نئی حدوں کو چھونے لگی، غاصب صہیونی افواج نے خوراک کے حصول کیلئے قطاروں میں کھڑے فلسطینیوںکو نشانہ بنانے کے علاوہ پانی کے ذرائع کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ، جس کے نتیجے میں بھوک وپیاس کا شکار لاکھوں فلسطینیوں کے سروں پر موت منڈلا نے لگی۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں پانی کے حصول کے لیے لگی قطاروں میں کھڑے فلسطینیوں پر کی گئی اسرائیلی بمباری میں اب تک سات سو سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہو چکے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔قابض اسرائیل نے نہ صرف لوگوں کو زندہ جلانے کے لیے بارود برسایا بلکہ پانی کے 720 کنویں بھی مکمل طور پر تباہ کر دیے، جس کے نتیجے میں تمام کنویں اب غیر فعال ہو چکے ہیں۔ غزہ کے 23 لاکھ باسیظلم، فاقے، گولیوں اور بمباری کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کی جانب سے پیش کی گئی ایک ویڈیو رپورٹ میں اس انسانی المیے کو آشکار کیا گیا ہے کہ کس طرح پانی کی بوند بوند کو ترستے لوگ صرف اپنی پیاس نہیں بلکہ اپنی نسل کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔غزہ کے سرکاری دفتر برائے اطلاعات نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ کی طرف انسانی راہداریوں کو فوراً کھولا جائے، امداد کی سیاسی چالاکیوں کو ختم کیا جائے اور غزہ پر مسلط کیے گئے محاصرے کا فوری خاتمہ کیا جائے تاکہ اجتماعی بھوک کے اس انسانی المیے کو روکا جا سکے۔

ادھر غزہ میں صہیونی بمباری کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے،قابض فوج نے ہفتے کے روز درجنوں فضائی حملے کیے، جن میں ایک بار پھر بچوں، عورتوں، معذوروں، ہسپتالوں اور پناہ گزینوں کو نشانہ بنایا گیا۔ غزہ میں واقع المعمدانی ہسپتال کے اطراف پر قابض اسرائیلی طیاروں کے حملے میں 4 شہری شہید اور متعددزخمی ہوئے۔ غزہ کے مغربی علاقے میں مسجد النور کے قریب ایک سڑک پر قابض اسرائیل کے حملے میں ایک خاتون اور ایک بچی شہید ہوئیں، دیگر شہری شدید زخمی ہوئے،جبالیہ میں دو افراد کو شہید کر دیا گیا،خان یونس میں ایک اسکول کے قریب قائم امدادی خیمے پر بمباری میں 6 افراد شہید اور 17 زخمی ہو گئے۔