غزہ : صہیونی فوج کے غزہ میں وحشیانہ حملے جاری ہیں ۔ امریکی اور اسرائیلی امدادی مراکز فلسطینیوں کیلئے مقتل بن گئے ،عرب میڈیا کے مطابق امدادی مراکز پر بھگدڑ اور بمباری کے نتیجے میں 140 فلسطینی شہید اور 557 زخمی ہوگئے۔قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے ثالثوں نے کوششیں تیز کردی ہیں،شام میں بھی اسرائیل کی جانب سے مختلف مقامات پر وحشیانہ بمباری کی گئی ہے جس میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل اور امریکی حمایت یافتہ متنازع امدادی مرکز غزہ ہیومینیٹیرین فاو¿نڈیشن ایک بار پھر خوراک کے منتظر فلسطینیوں کے لیے مقتل ثابت ہوا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں واقع ہیومینیٹیرین فاو¿نڈیشن کے مرکز پر امدادی سامان کے لیے سیکڑوں فلسطینی موجود تھے۔جہاں بدانتظامی اور غفلت کے باعث شدید بھگدڑ مچ گئی اور خوراک کے حصول کے لیے جمع ہونے والے 20 فلسطینی قدموں تلے کچل کر جاں بحق ہوگئے۔
سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ 19 افراد کچلے جانے کے باعث جب کہ ایک شخص چاقو کے وار سے جاں بحق ہوا۔تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ چاقو کے وار کس نے اور کیوں کیے تھے۔ چاقو کے وار سے جاں بحق ہونے والے کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی۔ حماس کے زیرِ انتظام محکمہ صحت نے بتایا کہ زیادہ تر افراد دم گھٹنے سے جاں بحق ہوئے، کیونکہ امداد کے لیے آئے ہوئے لوگوں کی بڑی تعداد کو ایک تنگ جگہ پر کھڑے رہنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ غزہ میںایک اور امدادی مرکز پر بھوکے اور قحط زدہ بچوں کے لیے خوارک لینے آنے والی خواتین سمیت 18فلسطینی شہید کردیئے گئے۔
حماس نے ایک بار پھر دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑتے ہوئے قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ میں جاری درندگی کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ الشاطی کیمپ پر فضائی بمباری میںمعصوم بچوں کے ایک گروہ کو نشانہ بنایا گیا، نسل کشی کی ا±س جنگ کی تازہ ترین جھلک ہے جو اکیس ماہ سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری ہے۔حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ قابض صہیونی ریاست کی جانب سے غزہ کے شہریوں پر ظلم و جارحیت کے یہ مناظر اب معمول بن چکے ہیں۔