ہندوتوا کی حامی مودی سرکار کی خطے میں دہائیوں سے جاری مسلمان دشمنی سے مزید پردے اٹھتے جا رہے ہیں جب کہ مودی سرکار نے بنگلادیش کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔ بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار اور گودی میڈیا مذہب کی آڑ لے کر بنگلا دیشی معاشرے میں انتشار پیدا کرنے کی سازش میں مصروف ہیں۔
مودی کے گودی میڈیا کی بنگلا دیش میں ہندو مظلومیت کی آڑ میں مسلم مخالف بیانیہ بنانے کی کوشش بے نقاب ہو گئی۔ بنگلا دیشی نجی تنظیم ‘ریومر سکینر’نے گودی میڈیا کا راز فاش کر دیا۔ ریومر سکینر کے مطابق بھارتی میڈیا نے مٹفورڈ قتل کے مقتول سوہگ کو دانستہ طور پر ہندو ظاہر کیا۔ لعل چند میاں عرف سوہگ، ایوب علی کا بیٹا اور ایک سکریپ ٹریڈر تھا۔
بھارتی میڈیا نے اسے ہندو ظاہر کرنے کی کوشش کی جب کہ سوہگ دراصل مسلمان تھا۔ عوام کو گمراہ کرنے کی غرض سے بھارتی میڈیا نے جان بوجھ کر سوہگ کا مکمل نام یا اس کے والد کا نام ظاہر نہیں کیا۔ سوہگ کو 9 جولائی کو ڈھاکا میں بہیمانہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا۔ مودی کی بنگلا دیش میں مذہبی بنیادوں پر دراڑیں ڈال کر مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی سازش بے نقاب ہو چکی ہے۔
گودی میڈیا کی جانب سے واقعے کو مذہبی تاثر دینے کے لیے سوہگ کو دانستہ طور پر ہندو ظاہر کیا گیا۔پاکستان میں فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندستان کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے کے بعد اب بنگلا دیش مودی سرکار کے نشانے پر ہے۔
بھارتی ریاست اب بنگلا دیش میں بھی دہشت گردی اور انتہاپسندی کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا بنگلا دیش میں فرقہ واریت اور مذہبی منافرت پھیلانے کی سازش ہے۔