غزہ ، 60روزہ جنگ بندی کے بعد بڑے حملے کا منصوبہ تیار،مزید 95فلسطینی شہید

غزہ/تل ابیب:اسرائیلی دہشت گردفورسز نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے 10بچے شہیدجبکہ دیگر مقامات پر 85فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے ۔ خلیجی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 58,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے ،اسرائیلی میزائلوں نے مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے شہید ہو گئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، میڈیکل ذرائع کے مطابق اس حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رفح میں امریکی حمایت یافتہ امدادی مرکز پر کھانے کے منتظر 34فلسطینی نشانہ بن گئے۔

صہیونی وزیر اعظم نے غزہ میں 60روزہ مجوزہ جنگ بندی کے بعد بھرپور حملے کا گھناﺅنا منصوبہ تیار کرلیا ہے ، بدفطرت نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کے سامنے پیش کر دیا۔ صہیونی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کر دے گا۔اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے سموٹریچ کو بتایا کہ ”جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کر دیں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔

غزہ کی سرزمین پر قابض اسرائیل کے خلاف برسرپیکار فلسطینی مجاہدین نے پیر کے روز صہیونی فوج پر حملہ کر کے تین فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ ان جھڑپوں میں تین صہیونی فوجی مارے گئے اور دیگر شدید زخمی ہوئے۔ بعض زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔