بیس بچوں کی ا موات پر ایکشن، ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ پاکپتن گرفتار

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال پاکپتن کے ایم ایس اور سی ای او کو گرفتار کر لیا گیا، مریم نواز نے 20 بچوں کی اموات کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کا سرکاری ہسپتال پاکپتن کا دورہ کیا۔

انہوں نے دورے کے دوران سی ای او اور ایم ایس کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے، اس سے پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں 20 بچوں کی اموات پر محکمہ صحت اور کمشنر ساہیوال نے ابتدائی رپورٹس تیار کی تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت پنجاب اور کمشنر ساہیوال کی جانب سے تیار کی گئی ابتدائی رپورٹس کے مطابق 15 بچے نجی ہسپتالوں میں حالت خراب ہونے پر جبکہ 5 بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 15 بچے نجی ہسپتال میں پیدا ہوئے مگر حالت بگڑنے پر انہیں سرکاری ہسپتال لایا گیا، پانچ بچوں کی اموات غیر تربیت یافتہ دائیوں اور ان کے طریقہ کار سے ہوئی، ہسپتال لائے گئے بچوں کی مائیں بھی ان کے ساتھ نہیں تھیں۔دورہ کے دوران مریضوں نے ادویات نہ ملنے پر وزیراعلیٰ مریم نواز کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے، وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے بعض ڈاکٹرز کے لائسنس بھی معطل کرنے کا حکم دیدیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے سخت سرزنش کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی انکوائری لگا دی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے پاکپتن سرکاری ہسپتال کے 4 گھنٹے طویل دورہ کے دوران مختلف وارڈز کا معائنہ کیا، مریم نواز نے کہا کہ اب معافی کا وقت گیا، اب صرف کام چاہئے، جو کام نہیں کرتا اس کی ضرورت نہیں۔ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ڈپٹی کمشنر پاکپتن کو چارج چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ ادویات ہونے کے باوجود فارمیسی سے گٹھ جوڑ کے بعد باہر سے دوا منگوائی جا رہی تھی۔ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ ایم ایس اور دیگر ذمے داروں نے حقائق پر پردہ پوشی کی کوشش کی۔ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مریضوں اور ان کے اہلِ خانہ سے 100 روپے پارکنگ فیس لینے کی بھی شکایات سامنے آئی تھیں۔