غزہ /تل ابیب /واشنگٹن:غزہ میں صہیونی فوج کی جانب سے وحشیانہ قتل عام کا سلسلہ جاری ہے ،امدادی مراکز پر نسل کشی مہم میں پانچ ہفتوں کے دوران 600فلسطینی شہیدہوگئے ،گزشتہ 24گھنٹوں میں 118نہتے فلسطینیوں صہیونی درندگی کا نشانہ بنے،غزہ میں مجوزہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہوگا ،جس کے دوران پہلے یرغمالیوں اور لاشوں کی واپسی اور پھر فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے،قطر میں موجود حماس قیادت کو ہتھیا ر ڈالنے کا حکم دے دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی مراکز پر کی جانے والی فائرنگ اور حملوں میں پانچ ہفتوں میں 600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق جمعرات کو امداد کی قطار میں کھڑے 11 شہریوں سمیت 67 افراد کو شہید کیا گیا، جن میں انڈونیشین اسپتال کے ڈائریکٹر اور ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔24 گھنٹوں کے دوران قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں کم از کم 118 فلسطینی شہید اور 581 زخمی ہو چکے ہیں۔یہ امدادی مراکز وہی ہیں جنہیں امریکا اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، اور اقوامِ متحدہ انہیں ’موت کا پھندا‘ قرار دے چکی ہے۔
علاوہ ازیں اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہو گی اور اسی کے ساتھ ساتھ 18 اسرائیلیوں کی لاشوں کی 3 مرحلوں میں واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی رہائی گزشتہ ڈیل کی طرح ہی ہوگی، حماس کی جانب سے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں کی رہائی کےلیے نام دیے جائیں گے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ا±ن اسیروں کے نام بھی دیے جائیں گے جن کی رہائی سے اسرائیل اب تک انکاری رہاہے اور اسرائیل کے لیے یہ مطالبہ ماننا مشکل ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل غزہ میں امریکی کمپنی کے ذریعے امداد کا موجودہ طریقہ برقرار رکھنے کا مطالبہ کرے گا جبکہ حماس امریکی کمپنی کی بجائے اقوام متحدہ کے ذریعے امداد کی تقسیم کا طریقہ کار بحال ہونےکی خواہشمند ہے۔حماس کی جانب سے روزانہ انسانی امداد کے 400 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہونے کا بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ادھر اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تقریب منعقد کرنے سے گریز کرے گی۔ ادھر برطانوی اخبار نے کہا ہے کہ غزہ میں تقریبا 2 سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جنگ بندی کے لیے جاری تازہ کوششوں کے دوران قطر میں موجود حماس قیادت کو ذاتی ہتھیار حوالے کرنے کا کہہ دیا گیا۔