شرح سود 11فیصد پر برقرار، مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا،اسٹیٹ بینک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مہنگائی میں بتدریج اضافہ ہوگا۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں گزشتہ5 مئی 2025 کو ہوئے آخری اجلاس میں پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، گزشتہ اجلاس میں 100بیسس پوائنٹس کی کمی کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر لایا گیا تھا، جو مارچ 2022 کے بعد سب سے کم شرح ہے۔

جون 2023کے بعد سے اب تک شرح سود میں مجموعی طور پر 1100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جا چکی ہے، جب یہ بلند ترین سطح 22 فیصد پر تھی۔اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مئی میں افراط زر کی شرح 3.5 فیصد بڑھی ہے، مالی سال 2025-26 ء میں مہنگائی بڑھ کر ہدف کے مطابق مستحکم ہو جائے گی، اقتصادی نمو بھی بتدریج بڑھ رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق تجارتی خسارے میں مستقل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، بجٹ کے مجوزہ اقدامات تجارتی خسارے میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔علاقائی جغرافیائی تنازعات سے سپلائی چین میں خلل آنے سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے، تیل اور دیگر اشیا کی عالمی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ متوقع ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی توانائی قیمتوں میں رد و بدل مہنگائی کا سبب بن سکتے ہیں، حقیقی شرح سود مثبت ہے، جو مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے موزوں ہے مالی سال 25 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.9ارب ڈالر لیکن آئندہ مالی سال میں معتدل خسارے کا خدشہ ہے، حکومتی مالیاتی خسارہ کم ہوا اور 2.4 فیصد بنیادی سرپلس کا ہدف رکھا گیا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں اضافہ 11فیصدہوا ہے جو مالیاتی حالات کی بہتری کا عکاس ہے۔