ڈیرہ بگٹی،کوہاٹ،گاڑی اورچیک پوسٹ پردہشت گردوں کا حملہ ،3 پولیس اہلکار شہید

بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں پولیس گاڑی پر دستی بم حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔پولیس حکام کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی کی طوطا کالونی میں نامعلوم افراد نے گشت پر مامور پولیس موبائل پر دستی بم پھینکا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔

پولیس نے بتایاکہ دھماکے کے نتیجے میں پولیس موبائل میں سوار 2 اہلکار نصر الدین اور رحیم علی شہید جبکہ ایک اہلکار سب انسپکٹر انور زخمی ہوگیا، جسے طبی امداد کیلئے سوئی کے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔قبائلی ضلع اورکزئی کی اپر تحصیل ہیڈکوارٹر غلجو کے نواحی علاقہ میں کڑپہ میں پولیس چیک پوسٹ پرنامعلوم دہشت گردوں نے چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کی زدمیں آکر سب انسپکٹر شہید ہوگیا جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی سے حملہ آور فرارہوگئے۔

آمدہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب اورکزئی کی اپرتحصیل غلجو کے نواحی علاقہ کڑپہ میں واقع پولیس چیک پوسٹ پر نامعلوم شدت پسندوں نے حملہ کرکے چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس کی زدمیں آکروہاں ڈیوٹی پرموجود سب انسپکٹر عنایت خان موقع پر شہید ہوگئے جبکہ پولیس کی بھر پور جوابی فائرنگ سے حملہ آور بھاگنے میں کامیاب ہوگئے۔

شہید سب انسپکٹر کا تعلق اورکزئی کے آخیل قبیلہ سے بتایاجاتا ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقے میں پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے مشترکہ آپریشن میں خوارجی دہشت گرد مولوی نذیر کمانڈر ہلاک ہوگیا۔پولیس کے مطابق پنجاب اور کے پی کے سرحدی علاقے میں پہاڑوں پر دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے آپریشن کیا گیا۔

خیبرپختونخو اکے ضلع بنوں میں پولیس، کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور فوج کی جانب سے مشترکہ سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کر لیا گیا۔بنوں پولیس کے ترجمان خانزالہ قریشی کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ڈومیل تھانے کی حدود میں واقع برگنٹو اور کم چشمی کے علاقوں میں مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔

اس اطلاع پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ریجنل پولیس آفیسر سجاد خان کی ہدایت پر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سلیم عباس کالاچی کی قیادت میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا، جس کا مقصد دہشت گردوں کو ختم کرنا تھا۔

آپریشن میں بنوں بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈیئر نوید احمد، ایس پی سی ٹی ڈی فضل وحید، ایس پی انویسٹی گیشن ساجد ممتاز، ایس پی رورل محمود نواز، ایس ڈی پی اوز، ایس ایچ اوز، سی ٹی ڈی اہلکار، کوئیک رسپانس فورس، لیڈیز پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پاک فوج کے جوانوں نے حصہ لیا۔ پولیس نے آپریشن کے دوران جدید ٹیکنالوجی، بشمول ڈرون کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے مشتبہ گھروں اور مقامات کی نگرانی اور تلاشی لی، جنہیں منشیات فروشوں، اشتہاری مجرموں اور مشتبہ دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالے سے نشان زد کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق 40 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

فتنہ الخوارج کی دہشتگردی سے متاثر خیبر پختونخوا کے عوام نے انتہا پسندی کو یکسر مسترد کر دیا ہے یہاں تک کہ ڈی آئی خان کے رہائشی نے دہشتگرد بیٹے سے لا تعلقی کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ فوج اسے گرفتار کرے یا مار دے، مجھے کوئی اعتراض نہیں،میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔کوٹ عیسیٰ خان کے رہائشی خارجی صدیق کے والد کا ویڈیو پیغام وائرل ہواہے جس میں خارجی صدیق کے والد کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا صدیق خارجی ہے جو طالبان کے ساتھ ملا ہوا ہے۔فوج اسے گرفتار کرے یا مار دے، مجھے کوئی اعتراض نہیں۔